سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
حدیثِ قدسی ہے: ’’اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میری محبت واجب ہے ان لوگوں کے لیے،جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرےکے پاس بیٹھتے ہیں اور میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایاکہ اس حدیثِ پاک میں لفظ زیارت سے پتا چلا کہ کاروبار وغیرہ چھوڑ کر پڑے رہنا مطلوب نہیں ہے ۔حضرت والا کی فکر حضرت والا نے خانقاہ کے خدام کو ڈانٹا کہ باہر پہرہ دینے والوں کے لیے اسپیکر کا انتظام کیوں نہیں کیا؟ان تک میری آہ کیسے پہنچے گی؟ وہ کیوں محروم رہ جائیں؟ پھر حضرت مولانا محمدمظہر صاحب دامت برکاتہم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تعلیم وتعلم کے معاملات میں مہتمم کی چلے گی اور تصوف میں میری چلے گی ۔مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی آمد مغرب کی نماز کے بعد مہتمم دارالعلوم کراچی مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع صاحب دامت برکاتہم حضرت والا کی عیادت اور زیارت کے لیے حاضر ہوئے اور حضرت والا سے حضرت کے حجرۂ خاص میں ملاقات کی۔ حضرت والا نے کمرے میں آویزاں بیت اللہ کے دروازے کے فوٹو کی طرف اشارہ کرکے یہ شعر پڑھا ؎ پردے اٹھے ہوئے بھی ہیں ان کی ادھر نظر بھی ہے بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگ در بھی ہےشرابِ محبتِ الٰہی حضرت والا نے حضرت مفتی صاحب سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ خاص علم عطا فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی شراب ازلی بھی ہے اور ابدی بھی ہے اور جنت