سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اِلٰہِ النَّاسِ ۙ﴿۳﴾ مِنۡ شَرِّ الۡوَسۡوَاسِ ۬ۙ الۡخَنَّاسِ ۪ۙ﴿۴﴾ الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۶﴾ صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھ لیا کر،یہ تجھے ہر چیز کے لیے کافی ہوجائے گی ۔ شارحِ مشکوٰۃ ملا علی قاری’’مرقاۃ‘‘میں تحریر فرماتے ہیں کہ یہ تینوں سورتیں ہرشر سے حفاظت کے لیے کافی ہیں،یا ان کا پڑھنے والا اگر کوئی وظیفہ نہ پڑھ سکے، تو ان کا وِرد ہی اسے تمام وظائف سے بے نیاز کر دے گا اور ہر شر سے محفوظ رہے گا ۔دوسرامعمول حَسۡبِیَ اللہُ ۫٭ۖ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ ہُوَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ میرے لیے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے جس کے سوا کوئی معبود ہونے کے لائق نہیں، اس پر میں نے بھروسہ کرلیا اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے ۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص صبح و شام سات مرتبہ حَسْبِیَ اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّاہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ پڑھے،تو اللہ تعالیٰ اس کے دنیا اور آخرت کے ہر غم کے لیے کافی ہوجائیں گے ۔؎تیسرا معمول:سورۂ حشر کی آخری تین آیات حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص صبح کو تین مرتبہاَعُوْذُ باللہ ِالسَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھے پھر سورۂ حشر کی آخری تین آیات ایک بار پڑھے،تواللہ تعالیٰ اس پر ستر ہزار فرشتے مقرر کر دیتے ہیں جو شام تک اس کے لیے استغفار کرتے رہتے ہیں،اور اگر اس دن اسے موت آگئی تو شہیدمرے گا، اور شام کو پڑھ لے تو اس کو بھی یہی درجہ ملے گا۔؎ ------------------------------