سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
دکھلاتا ہے اور نبی اس راستے پر چلاتا ہے۔اگر صرف علم پڑھ کر ولی اللہ بن سکتے تو وَکُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ نازل نہ ہوتا ۔عُشّاق علماء اور خُشک علماء میں فرق ارشاد فرمایا کہعشاق علماء میں تحاسد نہیں ہوتا اور خشک علماء میں تحاسد اور تباغض ہوتا ہے ؎ یوں تو ہوتی ہے رقابت لازماً عشاق میں عشقِ مولیٰ ہے مگر اس تہمتِ بد سے بَریبُری خواہشات کا خون اور انعامِ باری تعالیٰ ارشاد فرمایا کہدنیا میں کچھ دن بُری خواہشات کنٹرول کرلو پھر اللہ تعالیٰ ہمیشہ تمہاری خواہشات پوری کرےگااور لازوال زندگی کی خوشیاں عطا فرمائے گا،وہاںہر ہرتمناپاک ہوگی اور ہر سانس پر اَلْحَمْدُلِلہ نکلے گا، کسی سانس میں اِنَّا لِلہ نہیں نکلے گا کیوں کہ وہاں رنج و غم نہیں،اِنَّالِلہ کادفتر بند ہو جائےگا وہاں لڑائی بھی ہنسی مذاق اور مزے کے لیے ہوگی کیوں کہ کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی، دنیا میں لڑائی چیزوں کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے جنت میں ہماری چاہت کے مطابق انتظام کیا جائے گا ۔انسانی طبیعت کی خاصیت ارشاد فرمایا کہامام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی طبیعت میں صفات و اخلاق کا عکس حاصل کرنے کا مادّہ اور خاصیت رکھی ہے اللہ تعالیٰ نے جانوروں میں یہ صلاحیت نہیں رکھی۔ کسی سور کو ہرن کے ساتھ رکھو تو اس کی عادت تبدیل نہیں ہوگی،کسی مکھی کو پروانے کے ساتھ رکھو تو اس کی خصلت تبدیل نہیں ہوگی،کیوں کہ انہیں ولی اللہ نہیں بنانا تھا، اور انسان کو ولی اللہ بنانا تھا۔ کسی ولی اللہ کی صحبت سے انسان ولی اللہ بن جاتا ہے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ جو سالک اللہ اللہ کرتے ہیں