سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
اے نا دانو ! حسینوں اور نمکینوں کو مت دیکھو ، نمکین پانی سے پیاس نہیں بجھتی، اگر تجربہ کرنا ہو تو سمندر کا پانی پی کر دیکھ لو ۔ سمندر میں اللہ تعالیٰ نے پچاس فیصد نمک ڈال دیا ہے، تاکہ نمک سے پانی سڑنے نہ پائے اور اس میں تسمّم ، انفیکشن اور زہریلامادّہ نہ پیدا ہو جائے اور مچھلیاں زندہ رہیں،کیوں کہ تین حصہ روزی دنیا کے انسانو ں کو سمندر سے ملتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ پچاس فیصد نمک سمندر میں نہ ڈالتا تو ساراپانی سڑ جاتا اور زہریلا ہو جاتا اور سمندر کی سا ری مچھلیاں مر جاتیں اور سمندر کے کنار ے جتنے شہر ہیں سب ختم ہوجاتے، زہریلے انفیکشن سے کوئی آدمی زندہ نہ رہتا ۔آنسو ؤ ں کے نمکین ہونے کی حکمت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسی لیے آنکھوں کے آنسوؤں کو بھی اللہ تعالیٰ نے نمکین کر دیا،تاکہ میرے بندوں کی آنکھوں میں تسمّم اور انفیکشن نہ پیدا ہو جائے ۔ اگر آنسو کو چکھو تو نمکین معلوم ہو گا جس پر مزاحاً میرا ایک شعر ہے ؎ میر کے آنسو میں پاتا ہوں نمک غم ہے ظالم کو کسی نمکین کا کیوں کہ رونے کا حکم دیا ہےاِبْکُوْا فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا؎ روؤ! اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل بنا لو۔ لیکن رونے کا حکم دینے والے نے آنسوؤں کو نمکین کر دیا،تاکہ آنسو میرے بندوں کی آنکھوں کو خراب نہ کر دیں ۔ نمک سے چیز محفوظ ہو جاتی ہے،اس لیے آنسوؤں کو نمکین کر کے اللہ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کی آنکھوں کو محفوظ کردیا ۔ یہ آنکھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی یاد میں رونے کے لیے بنائی ہیں،نمکینوں کے لیے رونے کو نہیں بنائیں،کیوں کہ ؎ آب شورے نیست درمان عطش پیاس کا علاج نمکین پانی نہیں ہے۔ لیلاؤں کے نمکین پانی سے پیاس نہیں بجھے گی، مولیٰ کی یاد کا میٹھا پانی پیو تو سیراب ہو جاؤ گے ۔ ------------------------------