سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
تو ذی استعداد عالم بھی بنو گے اور مقبولانِ بارگاہ میں سے بھی ہو گے : پہلی نصیحت :۔مطالعہ کریں۔ جو سمجھ میں نہ آئے ذہن میں رکھیں۔ دوسری نصیحت :۔درس میں باقاعدہ حاضری دیں اور استاد کی تقریرکو غور سے سنیں ۔ تیسری نصیحت :۔ سبق کا تکرار کریں ۔ چوتھی نصیحت :۔گناہ نہ کریں،کیوں کہ علم نور ہے۔ پانچویں نصیحت :۔اساتذہ اور بڑوں کا ادب کریں اور ان کی غیر موجودگی میں بھی ان کی بُرائی نہ کریں۔ادب پر حضرت نانوتویکا واقعہ ایک مرتبہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا ایک رسالہ نظر ثانی کے لیے بھیجا۔ اس میں ایک جگہ کچھ تسامح تھا۔ اس پر دائرہ لگاکر لکھ دیا کہ یہ بات سمجھنے سے میں قاصر ہوں۔ اس طرح غلطی بھی بتا دی اور ادب بھی باقی رہا۔ تو حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ بہت خوش ہوئے ۔ادب پر حضرت شیخ کا واقعہ حضرت والا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ہم جب حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسے میں پڑھتے تھے،تو ہمیں ایک عمر رسیدہ استاد فارسی پڑھاتے تھے جو حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مریدین میں سے تھے ،ان کی تفہیم اچھی نہیں تھی یعنی وہ بات نہیں سمجھا پاتے تھے لیکن ہم طلباء نے کبھی ان کی شکایت نہیں کی اور یہ اسی کی برکت تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مثنوی شریف کی شرح لکھوادی۔ جب ایک مرتبہ میں ہندوستان گیا تو استاد کی زیارت کے لیے حاضر ہوا ان کی خدمت میں مثنوی شریف کی شرح پیش کی تو انہوں نے دیکھ کر فرمایا کہ تم نے کہیں اور سے بھی فارسی پڑھی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت صرف آپ سے پڑھی ہے اور یہ اسی کی برکت ہے۔