سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اللہ والوں کے ساتھ رہنا ارشاد فرمایا کہاللہ تعالیٰ فرماتے ہیںغَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَلَاالضَّآلِّیۡنَ سے معلوم ہوا کہ مغضوب علیہم(لعنت شدہ) اور ضالین (گمراہ) کے قریب بھی نہ بھٹکو۔ ان لوگوں کے ساتھ رہو جن کو انعام دیا گیا ۔یہ انعام ملنا دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اپنے ہیں ؎ میں ان کا نہ ہوتا یہ ملتا مجھے انعام لہٰذا اللہ والوں کے ساتھ رہو،یہ دنیا سے آخرت تک کام آئیں گے۔ان کی دعاؤں سے آخرت بھی بنے گی اور دنیا بھی بنے گی،یہ اللہ والے اللہ تعالیٰ تک پہنچادیتے ہیں۔اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ یاد آنا ارشاد فرمایا کہجنوبی افریقہ میں جہاں سونا نکلتا ہے وہ مٹی سونے کے ساتھ لگے رہنے کی وجہ سے سنہری ہوگئی،تواللہ والوں کے دل میں جب اللہ کا نور آتا ہے تو وہ خون کے ذریعے ان کے رگ وریشے میں پہنچ جاتا ہے۔ تو ان کا ذرہ ذرہ نورانی ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے۔اللہ کے راستے کا قفل(تالا) ارشاد فرمایا کہ خواہشاتِ نفسانی اللہ تعالیٰ کے راستے کا تالا ہے،ان کا خون چوس لو۔ یہ مطلب نہیں کہ خودکشی کر لو، بلکہ اللہتعالیٰ کےحکم پر چلو،جہاں منع کردے وہاں رک جاؤ، جہاں اجازت دے کرلو۔مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں ؎ چوں ہوا تازہ ایماں تازہ نیست کئیں ہوا جز قفل آں دروازہ نیست جب تک خواہشات تازہ ہے ایماں تازہ نہیں ہوتا۔یہ خواہشات ہی اللہ تعالیٰ کے دروازے کا تالا ہے ۔