سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ارادہ بھی کرو جیسا کہ قرآنِ مجید نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں فرمایا یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو مراد بناتے ہیں۔ اگر دل میں اللہ تعالیٰ کا ارادہ نہیں تو دل خالی ہے اور خالی گھر میں ہر ایک گھس جاتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو صاحبِ نسبت نہیں وہ پاگل کتے کی طرح ہے جو اِدھر اُدھر دیکھتا رہتا ہے۔ڈھیلوں پر مرنے والا ارشاد فرمایا کہ مولانا جلال الدین رومی ارشاد فرماتے ہیں ؎ ہم چوں فرخ میل او سوئے سماء منتظر بنہادہ دیدہ بر ہوا پرندے کا بچہ پیدا ہوتے ہی اوپر دیکھتا ہے اور اس کے پر اُگتے ہیں،کیوں کہ اس نے اُڑنا ہوتا ہے،جن جانوروں نے اڑنا نہیں ہوتا وہ نیچے دیکھتے ہیں۔اسی طرح جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنا ولی بنانا ہوتا ہے اس کے دل میں جذباتِ ولایت پیدا کرتا ہے پھر وہ مٹی کے بتوں پر نہیں مرتا۔مٹی کے ڈھیلوں پر عاشق ہونے والا خود بھی ڈھیلا ہو جاتا ہے ،اعمال میں بھی ڈھیلا ہو جاتا ہے،ان سے نظر بچا کر پیٹرول حاصل کرو۔ ہم جنس سے بچنے سے جو تکلیف ہوگی اس غم سے اللہ تعالیٰ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں کے مزاج سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ حسینوں کو دیکھ کر پاگل ہو جائیں گے، اس لیے یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ کا حکم فرمایا ۔اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس جل جلالہٗ ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کی ذات مرغوب ہے اور بندے راغب ہیں اور اس کی دلیل قرآن میں وَاِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ ہے کہ اپنے رب کی طرف رغبت کرو اورحضرت یوسف علیہ السلام کاقول ہے رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ کہ مجھے آپ کے راستےکے جیل خانے زیادہ محبوب ہیں۔ میں نے مراد آباد میں حضرت مولانا شاہ پرتاب گڑھی رحمہ اللہ کے سامنے یہ مضمون پیش کیا کہ اس آیت پر جس کے راستے کےجیل خانے محبوب ہیں بلکہ احبّ ہیں،ان کے راستے کے گلستان کیسے ہوں گے؟