سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
حضرت شاہ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ استغنا کی دو قسمیں ہیں: ایک پندار کی وجہ سے ہوتاہے اور ایک غلبۂ توحید کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کی علامت یہ کہ حقوق العباد میں کمی نہیں ہوتی ۔ حضرت شاہ ابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ کار کی بریک پر اگر ڈرائیور کا پاؤں نہ ہو تو چوک کے درمیان میں ایکسیڈنٹ کرےگا۔چناں چہ جن لوگوں کا کوئی مربی نہ تھاتووہ حُبِّ جاہ اور حُبِّ باہ میں مبتلا ہو گئے۔دوستوں کی ملاقات ارشاد فرمایا کہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب سے معلوم ہوا کہ جنت میں دوستوں سے ملاقات ہوگی،تو مجھے جنت کا اشتیاق بڑھ گیا۔اور حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دوستوں سے ملاقات جنت سے بھی بڑھ کر ہے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ملاقات کوجنت پر مقدم کیا ہے فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ، وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ اور اللہ تعالیٰ نے اس لیےفرمایا کہ میرے بندوں میں آ،کیوں کہ ان اللہ والوں کے صدقے تو اخلاص ملا اور تو جنت میں جانے کے قابل ہوا۔ اور پھر دوسری بات یہ ہے کہ اہل اللہ مکین ہیں اور جنت مکان ہے اورمکین مکان سے افضل ہوتا ہے۔حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ عالَم عَلَم سے ہے جس کا معنیٰ ہے نشانی اور عارفین کے لیے ہر ذرّۂ کائنات نشانی ہوتی ہے۔گناہ اور نیکی کا ثمرہ ارشاد فرمایا کہ ہر گناہ دوسرے گناہ کو پیدا کرتا ہے اور ایک نیکی دوسری نیکی کا سبب بنتی ہے۔پھر فرمایا کہ شیطان تاخیرِ توبہ کا وسوسہ ڈالتا ہے،یہ بےغیرتی ہے۔ اور فرمایا کہ گنا ہ کے ساتھ ذکر اللہ کا نفع تو ہوگا لیکن کافی نہیں ہو گا ۔وسوسہ کا علاج ارشاد فرمایا کہ وسوسہ کا علاج یہ ہے کہ روزانہ ایک سیب کھاؤ اور