سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
حضرت پرتاب گڑھی سن کر مست ہوگئے۔ مجھے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اللہ تعالیٰ کا راستہ ایسے نظر آتا ہے جیسے آفتاب۔ بندے کے لیے اکیلا مولیٰ کافی ہے۔ قرآنِ مجید کا ارشاد ہے کہ اَلَیْسَ اللہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ۔ پھرحضرت نے اس عنوان سے دعا فر مائی: اے خالقِ رحمت مادرانِ کائنات جس طرح ماں بھاگتے دوڑتے ہوئے بچے کے پیچھے دوڑ کر اپنی آغوشِ رحمت میں لے لیتی ہے،اسی طرح اس رحمت کے صدقے ہمارے پیچھے بھی اپنی رحمت دوڑا کر ہمیں جذب فرمالے،آمین۔مجلس بعد نمازِ مغرب در خانقاہ خطبۂ مسنونہ کے بعد یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائیوَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ ؎مرید کی محرومی ارشاد فرمایا کہ بعض مرید شیخ کے ساتھ بھی رہتے ہیں اور ذکر بھی کرتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کو نہ پاسکے،اس لیے کہسَمِعْنَاہے لیکناَطَعْنَا نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ ان کا قلب غیراللہ سے اور مخلوق سے بھرا ہوا ہے ۔عُشَّاقِ الٰہی کی قیمت حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے، فوراً ان لوگوں کی تلاش میں نکلے جن کے ساتھ بیٹھنے کا حکم ہوا تھا۔یہ کیسے بڑے لوگ تھے جن کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبر یعنی بیٹھنے کا حکم ہوا۔یہ اغیار نہیں بلکہ یار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عاشق ہیں اور عشّاق میں بھی بیٹھنے کا حکم دیا جارہا ہے ؎ ------------------------------