سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اس پر ارشاد فرمایا کہ اللہ کا غم کیا ہے؟وہ ہے جائز وناجائز کا غم۔یہ پہلا قدم ہے اور اصلی پاسِ انفاس ہے کہ ہر سانس کا جائز ہ لیں کہ اللہ کی مرضی پر گزاری ہے کہ نہیں۔ پاسِ انفاس میں پاس کا معنیٰ ہے رعایت کرنا اور انفاس جمع نفس کی ہے،اس کا معنیٰ ہے سانس۔ اگرچہ صوفیا کے ہاں ہر سانس میں ذکر کرنا پاسِ انفاس کہلاتا ہے،لیکن اصلی پاسِ انفاس ہر سانس کا مرضئ خدا میں خرچ ہوناہے ۔یہ سلوک کی ابتدا ہے، بلکہ جس کو یہ حاصل ہے وہ مبتدی بھی ہے،متوسط بھی ہے اور منتہی بھی ہے۔ تو اس شعر میں قلب کے جس غم کا ذکر ہے وہ اللہ تعالیٰ کی محبت کا غم ہے، ورنہ اللہ والے تو بڑے شاداں وفرحاں ہیں اور یہ وہ غم ہے جس پر ساری خوشیاں قربان ہیں۔پھر آہ بھرکر فرمایا: باتیں تو آسان ہیں،لیکن جب عمل کرو گے تو معلوم ہوگا۔مجالس بروزِ جمعرات،16 ؍نومبر2000ء تزکیہ اور مددِ الٰہی ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی ایک گناہ بھی کرتا ہے یا سارے دن میں ایک بھی گناہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ کی ولایت سے دور ہے، اگرچہ شیخ نے نیک گمان کی بنیاد پر خلافت ہی کیوں نہ دے دی۔ اور پیر تزکیہ نہیں کرسکتا جب تک مددِ الٰہی نہ ہو،لہٰذا روزانہ ایک مرتبہ، ورنہ پانچ وقت روکر اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت اور مشیت کے صدقے تزکیہ مانگو۔اشعار کا اثر ارشاد فرمایا کہ جب دوسروں پر اشعار اثر انگیز ہیں،تو خود شاعر پر کیا اثر ہوگا ؎ مستی سے تیرا ساقی کیا حال ہوا ہوگا شیشے میں وہ ظالم مئے جب تونے بھری ہوگی