سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ہے اور ’’مرضیہ‘‘ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ یعنی تیری خوشی اسی لیے ہے کہ تیرا رب تجھ سے راضی ہے،یہ معرض ِتعلیل میں ہے اور اس میں پیار بھی ہے۔ جیسے بچوں کو پہلے خوش کیا جاتا ہے پھر اپنی بات کی جاتی ہے۔ ہم خواہ بوڑھے ہوں، لیکن اس ذات پاک کے سامنے بچے ہیں۔فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ کی تفسیر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ پہلے میرے عاشقوں میں آجاؤ پھر جنت میں جاؤ،کیوں کہ عاشق حاصلِ منعم ہے اور جنت حاصلِ نعمت ہے اور منعم افضل ہے نعمت سے۔ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جنت مکان ہے اور اہل اللہ مکین ہیں اور مکین افضل ہوتا ہے مکان سے۔ جن کے صدقے جنت میں پہنچے،پہلے ان کے ساتھ بیٹھو،لہٰذا جو دنیا میں صحبتِ اہل اللہ پاگیا تو دنیا میں ہی جنت سے افضل چیز پاگیا۔ آج جولوگ انفرادی عبادت کو ترجیح دیتے ہیں،محروم ہیںاورروئیں گے۔ کسی کی سمجھ میں نہ آئے تو اپنی سمجھ کا علاج کرے۔ اللہ تعالیٰ کا عاشق ضرور اللہ والوں کا عاشق ہوگا۔ اہل اللہ سے محبت نہ ہونا دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ سے عشق نہیں ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ ملنا ہوتا ہے اس کو اللہ والوں کی محبت نصیب ہوتی ہے ،ان کی محبت جنتی ہونے کی دلیل ہے۔ پھر حضرت والا نے رو کر دعا فرمائی کہ،اے اللہ تعالیٰ!دنیا میں بھی تیرے عاشقوں کے ساتھ رہیں اور جنت میں بھی ساتھ رہیں۔مجلس پہ عجیب کیفیت طاری تھی، ہر آنکھ اشکبار تھی اور آہ وفغاں بلند ہورہی تھی۔رضا بالقضاء کا مقام ارشاد فرمایا کہمیرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا تھا کہ اخلاص افضل ہے یا رضاء بالقضاء؟ تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی رضا بالقضاء اخلاص سے اونچا مقام ہے۔ پھر حضرت والا نے اپنی بیماری فالج کے لیے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی بیماری کی