سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
خون آنکھوں سے گرتا ہے۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جہاں کہیں زمین پر خون دیکھنا تو سمجھ لینا کہ جلال الدین رویا ہوگا ۔حسن بتاں سے صَرفِ نظر حضرت والا کے سامنے یہ شعر پڑھا گیا ؎ یہ ہے تو فیق بس ان کے کرم سے کہ ہے صَرفِ نظر حسن بُتاں سے اس پر ارشاد فرمایا کہ جب کوئی عشقِ بُتاں اور حسنِ بُتاں سے صَرفِ نظر کرتا ہے،تو دلیل ہے کہ اس نے اپنے مولا سے کچھ پالیا ہے ۔جیسا کہ شاہ محمداحمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کچھ کھورہے ہیں شوق سے کچھ پارہے ہیں ہم ادنیٰ کھورہے ہیں اور اعلیٰ کو پارہے ہیں،اس لیے کہ حسنِ بتاں فانی ہے۔ مولانا جلال الدین رومی نے ایک واقعہ تحریر فرمایا کہ ایک شخص کسی نوعمر لڑکے پر عاشق ہوگیا ،کچھ دن اکٹھے رہے پھر انہیں جداہونا پڑا ،تو عاشق اس کوپانچ سال تک خط لکھتا رہا ،ایک مرتبہ محبوب نے کہا کہ ملاقات کے لیے آؤ، تو عاشق صاحب ملنے کے لیے گئے۔ جب ملاقات ہوئی تو دیکھا کہ تالاب تو وہی ہے لیکن پانی وہ نہیں ہے، تو وہ اپنے فعل پر بہت پچھتایا اور نادم ہوا۔ تو مولانا نے یہ قصہ حسن پرستوں کو سبق دینے کے لیے ذکر کیا ہے،تاکہ تباہ وبرباد ہونے سے پہلے سنبھل جائیں۔جسم وجاں کی قربانی حضرت والا کے سامنے یہ شعر پڑھا گیا ؎ کرم ہے آپ کا اختؔر پہ یارب فدا ہوں آپ پر گرجسم وجاں سے