سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروزِ بدھ ، ۴؍مارچ ۱۹۹۸ء مجلس بعد نمازِ فجر در خانقاہ محبتِ شیخ ارشاد فرمایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مَنْ اَحَبَّ عَبْدًا لَا یُحِبُّہٗ اِلَّا لِلہِ؎ اس حدیث میں شیخ کی محبت کی دلیل ہے،اس لیے کہ شیخ کے ساتھ محبت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتی ہے اور اس کا ایک انعام حلاوتِ ایمانی ملے گی جو ایمان پر خاتمے کی ضمانت ہے۔ اور اس سے اللہ تعالیٰ کی محبت بھی ملے گی اور نیک اعمال کی محبت بھی ملے گی، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی محبت کےساتھ اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کی محبت بھی مانگی ہے جیسا کہ بخاری شریف میں ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ؎ اے اللہ ! میں آپ سے آپ کی محبت مانگتا ہوں اور آپ سے محبت کرنے والوں کی محبت مانگتا ہوں۔ اور یہ حدیث شریف بھی شیخ کی محبت کی دلیل ہے:اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ؎ کہ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا شیخ کی محبت علیٰ سبیلِ خلّت نہ ہوگی تو نفع بخش نہ ہوگی۔ اگر تم کسی اللہ والے کے خلیل ہو جاؤ گے،تو اس اللہ والے کا پورا دین ،اس کے علوم و معارف،اس کا دردِ دل، اس کا طرزِ رفتار اور طرزِ گفتار اور جینے کے سارے قرینے تم میں منتقل ہو جائیں گے۔ پھر اس کے پاس بیٹھنا شیخ کے پاس بیٹھنا معلوم ہوگا۔ مولانا جلال الدین رومیرحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کی محبت اپنے دل کے اندر رکھ لو، اپنی روح کے اندر لے آؤ، اور دل نہ دو کسی کو مگر جس کا دل اچھا ہو، اور جب دل اچھا ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ کی محبت آجائے گی اور اچھی چیز کے پاس گندی چیز بھی اچھی ہوجائے گی۔ ------------------------------