سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
شیخ کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنا ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ تَہَادَوْا تَحَابُّوْا ؎ ایک دوسرے کو ہدیہ دو ،آپس میں محبت پیدا ہوگی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ہدیہ کا لازمی اثر محبتِ شیخ ہے، لہٰذا مرید کو شیخ کی محبت حاصل کرنے کے لیے اس سنت پر عمل کرنا چاہیے۔اور ہدیہ شیخ کی ضرورت سمجھ کر پیش نہ کرے، بلکہ اپنی ضرورت سمجھ کر پیش کرے اور اس میں نیت بھی شیخ کو خوش کرنا ہو، ثواب کی نیت سے نہ ہو،ورنہ صدقہ بن جائے گا اور غیرت مند اولاد باپ کو صدقہ نہیں دے سکتی۔ اور یہ بھی خیال نہ کرے کہ ہدیہ میں پیش کی جانے والی چیز قیمتی ہو، اگر معمولی چیز پیش کروں گا تو شاید وہ قبول نہ کریں، ایسی بدگمانی نہ کرے ۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک نیک شخص اپنے شیخ کے پاس لکڑیاں لے گیا اور ان کی خدمت میں پیش کرکے بڑی عاجزی اور نیاز مندی سے عرض کیا کہ میں غریب آدمی ہوں اور یہ لکڑیاں لے کر آیا ہوں،تو ان اللہ والوں نے اس کی اتنی قدر فرمائی کہ اپنے خدام سے کہا کہ اس لکڑی کو نہ جلانا ،بلکہ میرے مرنے کے بعد میرے غسل کا پانی ان لکڑیوں سے گرم کرنا، شاید اس کے اخلاص کی وجہ سے نجات پا جاؤں ۔ حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوریرحمۃ اللہ علیہ اپنے شیخ حضرت تھانویرحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں دیسی گھی لے جایا کرتے تھے اور وہ دیسی گھی خود تیار کرتے تھے۔ ایک مرتبہ جب دیسی گھی پیش کیا، تو حضرت تھانوی سونگھ کر مست ہوگئے اور اتنی قدر دانی فرمائی کہ اپنے خادم نیاز کو بلایا اور کہا کہ اس کو سنبھال کر رکھنا، کسی کو نہ دینا، صرف میں کھچڑی میں ڈال کر کھایا کروں گا ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ میں طالب علمی میں اپنے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں اکثر نیم کی مسواک پیش کرتا تھا۔ ایک دفعہ ایک آنہ کی الائچی پیش کی ------------------------------