سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
میں وطن واپسی کی وجہ سے ایک گونہ خوشی ہے اور میزبان افسردہ ہیں۔حضرت والا نے بوقتِ استقبال بے قاعدگی کی وجہ سے الوداع کہنے کے لیے ایئر پورٹ جانے پر پابندی لگا دی اور بہت مخصوص احباب کو جانے کی اجازت ملی ۔ خانقاہ حاجی دلاور ڈھالکہ نگر سے چند موٹروں پر حضرت والا دامت برکاتہم اور رفقاء کا قافلہ حضرت کے دیرینہ دوست حبیب احمد کے گھر روانہ ہوا، ان سے ملاقات کرکے تقریباًگیارہ بجے ایئر پورٹ پہنچے۔ڈھاکہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر احباب سے رخصت ہو کر ایئر پورٹ کے اندر داخل ہوگئے۔ ایئر پورٹ کے اندربھی بہت سے لوگ حضرت کے معتقدین میں سے تھے،انہوں نے جلدی ہی پاسپورٹ اور ٹکٹوں کی کارروائی مکمل کروالی اور ہم لوگ حضرت والا کے ساتھ لاؤنج میں چلے گئے ۔حضرت والا دامت برکاتہم کی دینی صلابت انسان دنیا کے مختلف ماحولوں سے متأثر ہوکر بعض دینی تقاضے چھوڑ بیٹھتا ہے ، لیکن اہل اللہ ہی کی خاصیت ہے کہ وہ ہر جگہ نفس و شیطان اور دنیا داری کے تقاضوں سے پہلےدین اور ایمان کے تقاضوںکو مقدم رکھتے ہیںاور مرضئ مولیٰ کو ہر چیز پر فوقیت دیتے ہیں۔ اسی کو حضرت خواجہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے ؎ سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے پیش نظر تو بس مرضیِ جانا نہ چاہیے بس نظر سے جانچ کے تو کر یہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے اور کیا کیا نہ چاہیے ڈھاکہ ایئر پورٹ پر بھی کچھ اس قسم کی صورت حال پیش آگئی کہ پی آئی اے کی فلائٹ برائے کراچی (پاکستان) اڑان کا وقت اور ڈھاکہ میں نمازِ ظہر کا ابتدائی وقت ایک تھا۔ روانگی سے تقریباً ۱۵ منٹ پہلے جہاز پر سوار ہونے کا اعلان ہوا اور پندرہ منٹ ہی نمازِ ظہر