سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
قریب ہی حضرت والا دامت برکاتہم اپنی مخصوص نشست پر تشریف فرما ہیں،اولیاء کرام کا ایک بڑا مجمع فرش پر موجود ہے، روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت والا دامت برکاتہم سے براہ راست کلام فرما رہے ہیں۔ غالباً بشارتوں کا سلسلہ تھا ۔ حاضرینِ مجلس وقفہ وقفہ سے ماشاء اللہ! سبحان اللہ! کی دھیمی دھیمی صدائیں لگا رہے تھے میر صاحب دامت برکاتہم کی طرف سے بھی ماشاء اللہ! سبحان اللہ! کی آواز آرہی تھی۔حضرت والا دامت برکاتہم نہایت ادب کے ساتھ اپنی نشست پر سر جھکائے سماعت فرما رہے تھے اوریہ سلسلہ کافی دیر چلتارہا،احاطے کے باہر حضرت فیروز میمن صاحب دامت برکاتہم اور راقم الحروف (محمد عارف) بھی موجود تھے، بندہ نے اس منظر کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا ۔ غیب سے آواز آئی کہ جامعۃ الرشید اور دیگر مدارس کے حضرات یہاں بیان کے لیے آرہے ہیں، جس پر اتحاد الامت کا گمان غالب ہوا اور خوشی ہوئی، ساتھ ہی ایک چیخ کی آواز آئی اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آنے والی آواز بند ہوگئی، دروازے کھل گئے، تمام حضرات باہر آنے لگے اور ایسا محسوس ہوا کہ حضرت امام مہدی کا ظہور ہونے والا ہے جس پر انتہائی خوشی ہوئیاور آنکھ کھلنے پر اذان فجر کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت مبشرات ہیں جن کو تحریر کرنے کا یہ موقع نہیں کیوں کہ مضمون طویل ہو جائے گا ۔خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی کی بنیاد حضرت اقدس دامت برکاتہم العالیہ کا کراچی میں قیام پہلے ناظم آباد میں تھا پھر حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ ا للہ علیہ کے حکم سے گلشن اقبال کراچی میں خانقاہ امدادیہ اشرفیہ کی بنیاد رکھی اور ناظم آباد سے گلشن اقبال منتقل ہو گئے، بعد میں اسی خانقاہ میں مدرسہ اشرف المدارس اور مسجد اشرف تعمیر کی گئی۔الحمدللہ! آج یہ خانقاہ