سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
طورپر فرمایا کہ میری ان شاء اللہ ایک مجلس بھی اللہ تعالیٰ تک پہنچانے کےلیے کافی ہے بشرطِ عمل اور احترامِ غم فی سبیل اللہ۔ ارشاد فرمایا کہ اگر گناہ چھوڑنے میں نفس غم زدہ ہو تواس کو اپنا غم نہ سمجھو، یہ دشمن کا غم ہے، اور اس کا دشمن ہونا منصوص ہے، لہٰذا اس دشمن کو آزمانا بھی حرام ہے ۔مجالس بروزِ ہفتہ،25 ؍نومبر2000ء تکبر کی بیماری ارشاد فرمایا کہیہ بڑی خطرناک بیماری ہے اور اس کی وجہ سے بڑے بڑے لوگ تباہ ہوگئے۔اور تکبر کہا جاتا ہے اپنے کو اچھا سمجھنا اور دوسروں کو حقیر سمجھنا اور حق کا انکار کرنا،اسی تکبر کی شاخ عُجب ہے۔ اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ اپنے کو اچھا سمجھنا جبکہ دل میں کسی کی حقارت نہ ہو، یہ بھی خطرناک روحانی بیماری ہے ۔تکبر کا علاج وہ ہے جو حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ جو روزانہ یہ دو جملے کہہ لے گا وہ ان شاء اللہ دونوں بیماریوں سے محفوظ رہے گا : ’’اے اللہ! میں دنیا کے تمام مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور تمام جانوروںاور کافروں سے کمتر ہوں فی المآل‘‘یعنی انجام کے اعتبار سے ،کیوں کہ معلوم نہیں خاتمہ کیسا ہوگا۔ اورایمان نام ہے امید اور خوف کے درمیان رہنے کا۔اور یہ احساسِ کمتری درجہ یقین میں ہونا ضروری نہیں ،احتمال کافی ہے کہ شاید دوسرا اچھا ہے ۔ ارشاد فرمایا کہ قرآنِ مجید میں ارشادِ ربانی ہے: وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ ؎ اور بہترین انجام متقی لوگوں کے لیے ہے۔ ------------------------------