سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی محبت کا کوئی ذرّہ ہے ، کسی وقت یہ پوشیدہ مادّہ رنگ لائے گا اور یہ اللہ والا ہو جائے گا۔ اس لیے جو اللہ والوں کے پاس بیٹھے چاہے اس کے داڑھی ہو یا نہ ہو اس کو حقیر نہ سمجھو ، اس کا بیٹھنا دلیل ہے کہ اس کے دل کے اندر کوئی ذرّۂ محبت ہے جو اس کو اہل اللہ کا ہم نشین بنائے ہوئے ہے ۔تمام عالم کے اولیاء اللہ کی دعائیں لینے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ کعبہ شریف اور مسجدِ نبوی اور سارے عالم میں اولیاء اللہ جو دعائیں مانگ رہے ہیں وہ آپ کو یہاں وطن میں مل جائیں گی۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک مٹھی داڑھی رکھ لیں اور پاجامہ لنگی ٹخنہ سے اوپر رکھیں اور سر پر انگریزی بال نہ رکھیں اور بڑی بڑی مونچھیں نہ رکھیں باریک کرا لیں تو آپ کی وضع صالحین کی ہو گئی۔ اب سارے عالم کی دعائیں بلا درخواست آپ کو ملیں گی ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ ہر ولی اللہ نماز میں التحیات میں اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ پڑھے گا جس کے معنیٰ ہیں کہ اے اللہ تعالیٰ! ہم کو سلامتی عطا فرما اور پورے عالم میں جتنے صالحین بندے ہیں ان کو بھی سلامتی عطا فرما۔تو جب آپ صالحین میں شامل ہو گئے تو آپ کو خود بخود روزانہ پانچوں وقت یہ دعا ملے گی۔ لہٰذا صالح بن جاؤ سارے عالم کی دعا بلا درخواست ملے گی۔ جیسا ظاہر ہوتا ہے ویسا ہی باطن بنتا ہے ۔ گدھی کے پیٹ میں پہلے گدھے کا اسٹرکچر بنتاہے پھر اس میں گدھے کی روح آتی ہے۔ بس اگر ہم اولیاء اللہ کا اسٹرکچر بنالیں تو اولیاء اللہ کی روح آ جائے گی ۔ مجلس بوقتِ چاشت رنگون کی قیام گاہ پر سفر کی آخری مجلسابتدا دلیل بر انتہا چوں کہ شام کو روانگی تھی اس لیے بہت سے احباب قیام گاہ پر جمع تھے۔ حضرت شیخ دامت برکاتہم نے ان کے افادے کے پیش نظر چند باتیں ارشاد فرمائیں۔ فرمایا کہ ابتدائی منزل اپنی انتہائی منزل کی غماز ہوتی ہے ، ہر ابتدا اپنے انتہا کے اثرات رکھتی ہے