سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروزِ جمعۃ المبارک ، ۶ ؍مارچ ۱۹۹۸ء مولیٰ کو پانے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ ہر مسلمان چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو پاجائے اور اس کو پانا بہت بڑا انعام ہے،کیوں کہ وہ خالقِ چین ہے، جو اس کو پائے گا وہی چین سے رہے گا، لیکن مولیٰ جب ملے گا جب لیلیٰ سے پاک ہوجاؤ گے،صرف اپنی حلال کی بیوی کو انڈہ کھلاؤ مرنڈا پلاؤ،لیکن ڈنڈا نہ دکھلاؤ، برداشت کرو۔بہت لوگ عورتوں کی کڑویکسیلی برداشت کرکے ولی اللہ بن گئے،جن میں ابو الحسن خرقانیرحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانامظہرجانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں ۔ مولیٰ کو پانے کے اس راستے کی دلیل کلمہ طیبہ ہے،جس میں پہلے لَا اِلٰہ ہے اِلٰہ کا معنیٰ ہےمحبوبین اور ہر بُری خواہش بھی الٰہ ہے۔ قرآنِ مجید نے اَفَرَءَیۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ ؎ کی آیت میں حرام خواہشات کو اِلٰہقرار دیا ہے۔ تو معلوم ہو ا کہ اِلٰہ کی دو قسمیں ہیں:ایک بت اور دوسری بُری خواہش جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو۔اور ھَوٰیکا معنیٰ گرنے کے ہیں، اور بُری خواہش بھی ذلت و خواری اور اللہ تعالیٰ سے دوری کے گڑھے میں گرادیتی ہے،اس لیے اسے ھَوٰیکہتے ہیں،یہ معنیٰ امام اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے ۔ تولَا اِلٰہَ کے بعد اِلَّا اللہُ ہے تو اللہ تعالیٰ نے نقطۂ آغاز میں ہی اپنے آپ کو عطا کردیا ہے، نہ تہجد اور نہ نفلی نماز روزہ ،بس لَا اِلٰہَ کی تکمیل کرلو تو اِلَّا اللہُ حاصل ہو جائے گا۔ پھر آگے کلمہ کا دوسرا جز مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہِہے یعنی جو کام کرو، سنت کے مطابق کرو ؎ لا الٰہ ہے مقدم کلمۂ توحید میں غیر حق جب جائے ہے دل میں حق آجائے ہے پھر حضرت والا دامت برکاتہم نے سرد آہ بھر کر فرمایا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ اگر اللہ ------------------------------