سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
لیے خطاب کا لفظ نہ لانے دیا اور اب جب پاک ہوگئے،تو اب خطاب کی اجازت ہوگئی کہ اَنْتَ مَوْلَانَا۔ میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ تفسیر بیان کی تو حال پڑگیا اور اَنْتَ مَوْلَانَا کا لفظ باربار بیسیوں مرتبہ پڑھا ؎ وہ سامنے ہیں نظامِ حواس برہم ہے نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم ہے فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ ؎ اب درخواست کی کہ غیروں کے خلاف مدد دیجیے ۔جب ہم آپ کے ہوگئے تو اب غیروں سے مت پٹوائیے۔جنت کی محبوبیت ارشاد فرمایا کہ جنت محبوب ہے،اس لیے کہ وہ جائے دیدارِ محبوب ہے۔ جب دیدار ہوگا تو جنت کی ثانویت کھل کر سامنے آجائے گی۔ اس لیے پیغمبر علیہ السلام نے رضائے الٰہی کو جنت پر مقدم فرمایا ہے ،جیسا کہ مروی ہے : اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ؎ آخر میں حضرت نے روکر فرمایا:اے دوستو! دردِ دل سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت سیکھ لو۔ سب سے بڑا کامیاب شخص وہ ہے جو صاحبِ نسبت اور حامل تعلق مع اللہ ہے اور جس نے سانس دیا ہے اس پر ہر سانس قربان کرتا ہے، بس یہ میری آخری بات ہے ؎ تیرے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح وبیاں رکھ دیکلامِ کامل بابت مدحِ شیخ ہندوستان سے آئے ہوئے بہت بڑے شاعر اور صاحبِ نسبت بزرگ محترم ------------------------------