سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اِنَّ جَلِیْسَہُمْ یَنْدَرِجُ مَعَہُمْ؎ کہ ان کے پاس بیٹھنے والے اللہ تعالیٰ کی نظر میں ان ہی میں شمار کیے جاتے ہیں۔ حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اللہ والوں کے ساتھ جڑے رہو، جب دنیا میں تھرڈ کلاس کا ڈبہ فرسٹ کلاس کے ڈبے سے منسلک ہو جائے تو وہ رہتا تو تھرڈ کلاس ہی ہے،لیکن منزل پر پہنچ جاتا ہے،لیکن اللہ والوں کے ساتھ جڑنے والے تھرڈ کلاس انسان فرسٹ کلاس بنا دیے جاتے ہیں اور انہیں اعزازِ ولایت دے دیا جاتا ہے۔ پھر حضر ت والا دامت برکاتہم نے یہ شعر پڑھا ؎ ان کا دامن اگرچہ دور سہی ہاتھ تم بھی ذرا دراز کرو اور حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ گڑ گڑا کر جو مانگتا ہے جام ساقی دیتا ہے اسے مے گلفام اس لیے اتنے روؤ کہ آنسو تمہیں اللہ تعالیٰ تک لے جائیں۔ جیسے کسی نوجوان شاعر نے کہا ہے ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے اے سیلِ اشک تو ہی بہا دے ادھر مجھےشیخ سے محبت ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کی محبت میں تملق (چاپلوسی ) بھی جائز ہے۔ اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ملتا ہے اللہ والوں کی جوتیاں اٹھانے سے، اس لیے شیخ سے نازو ------------------------------