سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
تھے اور حضرت شیخ فرماتے کہ یہ میرے اللہ تعالیٰ کی بھیک ہے، جو اس فقیر کو میرے بزرگوں کی دعاؤں اورجوتیوں کے صدقہ میں مل رہی ہے، میں کوئی کتاب نہیں دیکھتا، میں بوڑھا ہو چکا ہوں ،اللہ تعالیٰ سےپینشن وصول کر رہا ہوں ۔عشاء کے بعد بیعت عشاء کی نماز کے بعد بہت بڑی تعدا د جمع ہو گئی اور بہت لوگ داخلِ سلسلہ ہوئے،انہیں معمولات بتائے گئے اور حضرت نے کچھ نصیحتیں فرمائیں اور چار باتوں کا خاص طور پر اہتمام کرنے کے بارے میں کہا گیا: ۱) اپنے شیخ سے محبت کریں۔۲) شیخ پر اعتماد کریں۔ ۳) اپنےحالات کی شیخ کو اطلاع کرتے رہیں ۔ ۴) شیخ کی طرف سے جو علاج وغیرہ تجویز کیا جائے اس کی اتباع کریں ۔ اوراس بات کا حضرت شیخ نے کئی بار طالبین کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جب شیخ کی خدمت میں ہوں تو اپنی طرف سے کوئی بات نہ کریں،شیخ کی سنیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس لیے زبان ایک دی ہے اور کان دو دیے ہیں کہ بولو کم اور سنو زیادہ۔ جس طرح چھوٹا بچہ دو سال تک ماں باپ کی سنتا ہے پھر ان ہی کی بولی بولنے لگتا ہے ۔تحدیثِ نعمت حضرت مولانا ہدایت اللہ صاحب دامت برکاتہم جو دارالعلوم رنگون میں کئی برسوں سے حدیث پڑھا رہے تھے،ان کا اصلاحی تعلق حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ مجاز حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ تھا۔ انہوں نے حضرت شیخ سے بیعت کی درخواست کی اور حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ اصلاحی باتوں پرمشتمل چند خطوط بھی دکھائے۔حضرت نے ان کی درخواست قبول فرمائی اور بیعت کے فوراً بعد خلافت عطا فرما دی۔ اس موقع پر دو اہم باتیں ارشاد فرمائیں: ۱) ایک تو یہ ارشاد فرمایا کہ اگر ایک باورچی بریانی پکائے اور کئی گھنٹے کی محنت کے بعد