سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
عزمِ شکستِ توبہ اور خوفِ شکستِ تو بہ کا فرق ارشاد فرمایا کہ جب انسان کہتا ہے کہ میں پکاارادہ کرتا ہوں کہ اب کبھی یہ گناہ نہ کروں گا، تو شیطان کہتا ہے کہ تم ہزار بار توبہ کرکے توڑ چکے ہو، لہٰذا ایسی توبہ سے کیا فائدہ؟ تو شیطان مایوس کر کے توبہ سے محروم کرنا چاہتا ہے ۔ اس محرومی کو دور کرنے کے لیے آج میں ایک زبردست علم عظیم پیش کرتا ہوں اور و ہ یہ ہے کہ توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کاارادہ نہ ہو تو توبہ مقبول ہے یعنی جب پکا ارادہ گناہ نہ کرنے کاکر لیا، تو اس وقت ارادہ توڑنے کاپکا ارادہ نہ ہو ۔ پکے ارادے کو پکا ارادہ توڑے گا، اس لیے کہ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا، جس طرح شک سے وضو نہیں ٹوٹتا یعنی خوفِ شکستِ توبہ سے توبہ غیر مقبول نہیں ہوتی، بس عزمِ شکستِ توبہ نہ ہو یعنی توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو اگرچہ دل کو سو فیصد یقین ہو کہ میری توبہ ٹوٹ جائے گی،لیکن ارادہ نہ کرو توبہ توڑنے کا۔ توبہ ٹوٹنے کاجو خوف ہے یہ تو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے کہ میرا بندہ پکا ارادہ گناہ نہ کرنے کا کر رہا ہے،لیکن ڈر بھی رہا ہے کہ کہیں میری توبہ ٹوٹ نہ جائے۔ تو خوفِ شکستِ توبہ تو عینِ بندگی و عینِ عاجزی ہے اورقبولیت کا ذریعہ ہے ۔ خوف تو رہنا چاہیے کہ اے اللہ تعالیٰ ! مجھے اپنے نفس کے کمینہ پن سے اپنی توبہ کے ٹوٹنے کا خوف ہے، اس لیے آپ سے مدد مانگتا ہوں اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ دلیل ہے کہ ہماری بندگی آپ کی استعانت کی محتاج ہے۔اسی طرح میں نے توبہ کاجو پکا ارادہ کیا ہے یہ آپ کی مدد کا محتاج ہے،یہ ارادہ نَعْبُدُ کا ایک جز ہے اور آپ کی استعانت کا محتاج ہے ، ہم اس توبہ پر قائم رہنے کے لیے آپ سے مدد کی بھیک مانگتے ہیں ۔ بس توبہ توڑنے کاارادہ نہ ہو تو یہ توبہ ان شاء اللہ تعالیٰ!قبول ہے۔ پھر اگرتوبہ ٹوٹ گئی تو اس سے پہلی توبہ غیرمقبول نہیں ہو گی،کیوں کہ ٹوٹنا اورہے اور توڑنا اور ہے، گٹر میں گرنا اور ہے اورگرانا اور ہے،پھسلنا اور ہے اور پھسلانا اور ہے۔ اگر ایک لاکھ بار بھی توبہ ٹوٹ گئی تو پھر توبہ کرکے اور توبہ نہ توڑنے کا پکا ارادہ کرکے پھر اللہ تعالیٰ کے پیارے ہو جاؤ ۔ توبہ کے وقت بس شکستِ توبہ کاارادہ نہ ہو، تو یقین رکھو کہ یہ توبہ اللہ تعالیٰ کے یہاں قبول ہے ۔