سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کرو۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں جو چرواہا کہہ رہا تھا کہ اے مولیٰ! تو اگر مجھے مل جاتا تو جہاں تو بیٹھتا، وہاں میں جھاڑو لگاتا اور تیرے ہاتھ پاؤ ں دباتا اور تیرے بالوں میں جوئیں تلاش کرتا اور اپنی بکریوں کا دودھ تجھ کو پلاتا اورتجھے روغنی روٹی کھلاتا۔ اگر اُس زمانے میں اختر ہوتا تو اس چرواہے کو مشور ہ دیتا کہ مولیٰ کا جسم نہیں ہے کہ تو اس کو صاف جگہ پر بٹھائے گا ، مولیٰ کے ہاتھ پیر نہیں ہیں جو تو انہیں دبائے گا، مولیٰ کا پیٹ نہیں ہے جو تو اس کو روغنی روٹی کھلائے گا، وہ کھانے پینے سے بے نیاز ہے ۔ تیرایہ جذبہ سب پورا ہو جائے گا اگر تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ پاؤں دبا لے ، ان کو روغنی روٹی کھلالے، ان کو اپنی بکریوں کا دودھ پلا دے۔اس اللہ تعالیٰ کے پیغمبر کی خدمت کر لے،تو سمجھ لے کہ تو نے اللہ تعالیٰ کی خدمت کر لی ۔اللہ والوں کی خدمت کر نا گویا اللہ تعالیٰ کی خدمت کرنا ہے ۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ؎ خدمتِ او خدمتِ حق کردہ است دیدنِ او دیدنِ خالق شدہ است اللہ والوں کے خدمت گویا اللہ تعالیٰ کی خدمت ہے اور اللہ والوں کو دیکھنا گویا اللہ تعالیٰ کو دیکھنا ہے۔ اورفرماتے ہیں ؎ ہرکہ خواہد ہمنشینی باخدا گو نشیند باحضورِ اولیاء جو چاہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھے،اس سے کہہ دو کہ اللہ والوں کے پاس بیٹھ جائے۔مجلس بعدنمازِ عشاء در قیام گاہ جامع مسجد سورتی میں عشاء کی نماز پڑھ کی قیام گا ہ کالا بستی پر واپسی ہوئی ۔ آج بہت سے احباب اورعلماء جمع ہو گئے اور اکثر حضرت شیخ کے ہاتھ پر داخل سلسلہ ہوئے ۔لاش اور لاس ارشاد فرمایا کہ لاش پر مرنے والے لاس میں آجاتے ہیں،ان کی