سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
حضرت احباب کہہ کر یاد کرتے ہیں، بڑی فکر فرماتے ہیں اور ان کے ہر عمل کی اصلاح کی فکر رکھتے ہیں۔یہ حضرت کی بلندی اور عظمت اور اپنے مریدین سے انتہائی تعلق کی دلیل ہے۔چناں چہ جب بندے کے بارے میں جامع مسجد سورتی میں خطبہ اورنماز کافیصلہ ہوگیا، تو حضرت نے محفل میں میرا خطبہ سنا اور اس میں اصلاح فرمائی اور تلاوت بھی سنی ۔عشاء کے بعد بیعت آج بھی عشاء کے بعد قیام گاہ پر بہت سے احباب جمع ہوگئے ۔ بہت بڑی تعداد داخلِ سلسلہ ہوئی،جن کے لیے رومال اور چادریں بچھائی گئیں۔مجالس بروزِ بدھ ، ۱۸ ؍ فروری ۱۹۹۸ء نمازِ فجر حسب معمول فجر کی نماز مسجد’’رونق الاسلام ‘‘میں ادا فرمائی اور پھر تفریح کے لیے جھیل پر تشریف لے گئے۔مجلس قبل نمازظہر و علمائے رنگون کو دعوت ہمارے میزبان صاحب نے علمائے رنگون کو حضرت شیخ کی قیام گاہ پرگیارہ بجے دن تشریف لانے کی دعوت دی۔ ایک سو سے زائد بڑے بڑے علمائے وقت مقررہ وقت پرتشریف لے آئے،جن میں حضرت مولانا مفتی محمود صاحب خلیفہ مجازِ صحبت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا نوراللہ صاحب شیخ الحدیث دارالعلوم رنگون اور استاذ الحدیث حضرت مولانا ہدایت اللہ صاحب جیسے اکابرین موجود تھے ۔ حضرت میرصاحب نے مجلس میں حضرت شیخ کی تشریف آوری سے قبل’’الطافِ ربانی‘‘ سفرقونیہ میں سے چند اقتباسات پڑھ کر حاضرین کو سنائے۔ حضرت شیخ بارہ بجے ہال نما کمرے میں تشریف لائے جوکہ علماء سے کھچا کھچ بھرا ہواتھا ۔ حضرت کے لیے اونچی نشست کا انتظام کیا گیاتھا۔ حضرت نے خطبۂ مسنونہ کے بعد یہ آیت تلاوت فرمائی :