سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
نام لینے کے بہانے ارشادفرمایا کہ اسلام پورا محبت کے محور پر ہے ۔ دیکھیے کوئی نعمت مل گئی تو کہو اَلْحَمْدُلِلہ کوئی اچھی چیز نظر آئی تو مَاشَاءَ اللہ کوئی تعجب کی بات ہوئی تو سُبْحَانَ اللہْ اوپر چڑھو تو کہو اَللہُ اَکْبَرْ ، نیچے اترو تو کہو سُبْحَانَ اللہ ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر وقت اپنا نام لینے کے ہمیں بہانے عطا فرمائے ہیں ۔ یہی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے عاشقی چاہتے ہیں،جیسے کوئی اپنے پیارے کو ہر وقت پاگلوں کی طرح یاد کرتا ہے تم لوگ بھی ہمیں ہر وقت یاد کرو۔ چناں چہ بیت الخلاء میں جانے سے پہلے دعا تلقین فرمائیا َللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَآئِثِ؎ اس دعا کی برکت سے بیت الخلاء میں جنات اور جنیوں کے شر سے حفاظت رہے گی اور اخلاق سلامت رہیں گے ۔ یہ دعا ضمانت ہے اخلاق اور کردار کی پاکیزگی کی ۔غُفْرَانَک کی حکمت اور جب بیت الخلاء سے باہر نکلو تو غُفْرَانَکَ، اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنِّیَ الْاَذٰی وَ عَافَانِیْ؎ پڑھو، لیکن غُفْرَانَکَ سے یہاں معافی کس چیز سے مانگی جارہی ہے ؟ ارشاد فرمایا کہ یہ معافی اس بات پر ہے کہ اے اللہ تعالیٰ! ہم اتنی دیر تیرا نام نہ لے سکے،حالاں کہ بیت الخلاء میں نام لینا منع بھی ہے،لیکن یہی عاشقی ہے، اور عاشق بے قصور بھی معافی طلب کرتا ہے، عاشق بے خطا بھی اپنے کو خطا کارسمجھتا ہے ؎ ممنونِ سزا ہوں مری ناکردہ خطائیں عشق میں یہی ہوتا ہے۔جس طرح میزبان مہمان کی بھر پور خدمت کے باوجود بھی معافی طلب کرتا ہے کہ شاید میں آپ کا مزاج نہ سمجھ سکا ۔ تو جب بندہ بندے کے مزاج کو نہیں سمجھ سکتا تو بندہ اللہ تعالیٰ کے مزاج کو کیسے سمجھ سکتا ہے ؟ ------------------------------