سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
گا کہ میر افلاں بندہ بیمار ہوا تھا ،تو عیادت کرتا تو مجھے وہیں پاتا۔عارف کی عبادت حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ والوں کے پاس جانے سے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوگی پھر تمہاری دو رکعت بطورِ عارف کے غیر عارف کی لاکھ رکعت سے افضل ہوگی۔ جس مقام سے عار ف ’’اللہ‘‘ کہتا ہے اس مقام سے غیر عارف نہیں کہہ سکتا۔جس طرح تمام انبیاء کرام علیہم السلام ’’اللہ‘‘ کہیں اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ’’اللہ‘‘ کہیں وہ دوسروں سے بڑھ جائے گا، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات اللہ تعالیٰ کہ زیارت کی ہے۔معراجِ جسمانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراجِ جسمانی عطا ہوئی تھی اور دلیلقرآنِ مجید کی آیت ہے: سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ؎ اور ’’عبد‘‘اس وقت بنتا ہے جب جسم ہو،کیوں کہ خالی روح تو عبدیت نہیں کرسکتی، عبدیت کے لیے جسم ضروری ہے ۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ کہاں سے گئے تھے جبکہ آسمان میں سوراخ نہیں۔ تواس بات پر اتفاق ہے کہ آد م علیہ السلام جنت سے آئے تھے، جس راستے سے آدم علیہ السلام آئے تھے، اس راستے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گئے تھے ۔ڈاکٹر ڈارون کا نظریہ ڈاکٹر ڈارون نے نظریہ پیش کیا کہ انسان بندر کی اولاد ہیں۔کسی نے حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ آپ اس نظریے کاردلکھیں، تو آپ نے فرمایا کہ ہر شخص کواپنا خاندان پیش کرنے کا اختیار ہے، ہمتو نبی زادے ہیں،وہ اپنے کو بندر زادے کہتے ہوں تو ضرور کہیں،ہمیں کیا اعتراض ہے۔ ------------------------------