سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
حسن کے سامنے بہادری نہ دکھلانا ارشاد فرمایا کہحسن کے معاملے میں کبھی بھی بہارد نہ بنو اور اپنے آپ پر کبھی بھی اعتماد نہ کرو۔نظر بچاؤ اور غم اٹھاؤ۔ میں خود اپنے وعظ میں حسین لڑکوں کو دائیں بائیں بٹھلاتا ہوں ،حسین کو حاشیہ اور غیر حسین کو متن بناتا ہوں۔ قرآنِ مجید کا ارشاد ہے کہ وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا؎ کہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ اس پر میرے اشعار سنو ؎ تحمل حسن کا مجھ کو نہیں ہے بہت مجبور ہوں میں اپنے دل سے بچاتا ہوں نظر کو اپنی میں ان سے کہ دھوکا میں نہ کھا جاؤں آب وگل سے اور لڑکوں کے حسن کا فتنہ زیادہ اشد ہے۔حضرت سفیان ثوریرحمۃ اللہ علیہ نہا رہے تھے کہ حمام میں ایک اَمرد آگیا،تو چیخنے لگے کہ اس کو جلدی نکالو، میں اس پر دس شیطان دیکھتا ہوں اور عورتوں پر دو شیطان دیکھتا ہوں۔ لہٰذا نظر بچابچا کر دل توڑنے کی مشق کرو پھر تمہارا دلخالقِ دل کا گھر بن جائے گا ۔ بیان کے آخر میں مجمع سے رخصت لیتے ہوئے آپ نے یہ الوداعی شعر پڑھا ؎ ادھر وہ ہیں کہ جانے کو کھڑے ہیں ادھر دل ہے کہ بیٹھا جا رہا ہےمجالس بروزِ اتوار، ۸؍مارچ ۱۹۹۸ء پاکستان واپسی آج تقریباً ۱۲ بجے PIAکے ذریعے پاکستان واپسی ہے۔ ہم مسافروں کے دلوں ------------------------------