سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروزِ اتوار،3؍ دسمبر2000ء استغفار کا کمال اور گناہ گار کے آنسو ارشادفرمایاکہاستغفار کا کمال یہ ہے کہ اپنے آنسوؤں میں خونِ جگر شامل کردے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین پر خاکی بندے پیدا کیے،ان کے اشکِ ندامت سے زمین کو عزت بخشیاور اس پر آسمان رشک کرتا ہے۔ حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے گناہ گاروں کے آنسوؤں کی قیمت اس لیےزیادہ رکھی ہے کہ جو چیز باہر سے منگوائی جاتی ہے اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آنسوؤں کو عالمِ ناسوت سے عالمِ لاہوت میں منگواتے ہیں، کیوں کہ اس عالم میں رونے والے نہیں ہیں۔پھر ان کی قدر کیوں نہ ہو؟ اللہ تعالیٰ ان آنسوؤں کو قیامت کے دن شہید کے خون کے برابر وزن فرمائیں گے،کیوں کہ یہ آنسو دراصل جگر کا خون ہوتا ہے جو خوفِ الٰہی سے پانی بن جاتا ہے ۔ارشاد فرمایا کہ عارف اکیلا ہوتا ہے،لیکن اپنی جان میں سینکڑوں جانیں محسوس کرتا ہے اور وہ ہزاروں پر بھاری ہوتا ہے اور اس کا نور بہت قوی ہوتا ہے ۔ایک عارف باللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب میری زبان کو خاموش کردیتے ہیں،تو میرے جسم کے ہر بن مو کو زبان بنادیتے ہیں ۔اسی کو حضرت پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ قیامت ہے تیرے عاشق کا مجبورِ بیاں رہنا زباں رکھتے ہوئے بھی اللہ اللہ بے زباں رہنا ارشاد فرمایا کہ آج ناشتے کی جگہ میرے اشعار سنو۔یہ اشعار نہیں، بلکہ میری آہِ دل ہے، یہ وعظ منظوم ہیں، یہ دردِ دل ہے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچادیتے ہیں ۔حضرت کا لطیف ذوق حضرت والا کی مجلس میں ایک غیر ملکی ساتھی کی ٹوپی ماتھے پر آئی ہوئی تھی،