سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
عشق حقیقی کی آگ سے جس کا سینہ چاک ہو گیا وہ حرص و ہوس ، عُجب وکبر ، حُبّ دنیا، حبّ جاہ ، کینہ و حسد وغیرہ جملہ رذائل سے پاک ہو گیا ؎ آہ را جز آسمان ہمدم نبود راز را غیر خدا محرم نبود میں جنگل کے ایسے سناٹے میں آہ وفغاں کرتا ہوں جہاں کوئی میری آہ کا سننے والا نہیں ہوتا اور میری محبت کے راز کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔تحصیل ِ طب ِ یونانی درجہ ہفتم کے بعد حضرت والا کے والد گرامی نے پھر اصرار سے طبیہ کالج الٰہ آباد میں داخل کرا دیا اور فرمایا کہ طب کی تعلیم کے بعد عربی درسیات کی تعلیم حاصل کر لینا ۔ چناں چہ والد صاحب کی خواہش پر الٰہ آباد طب کی تعلیم کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی پھوپھی صاحبہ کے ہاں قیام فرمایا،وہاں سے ایک میل دور صحرا میں ایک مسجد تھی جو جنوں کی مسجد کے نام سے مشہور تھی، وہاں گاہے گاہے حاضری ہوتی تھی اور یاد ِ الٰہی میں مشغول ہوتے تھے،اکثر ارشاد فرمایا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے میرے والد صاحب کو کہ انھوں نے مجھے طب پڑھائی جس سے مجھے اپنے احباب کو غیر معتدل ہونے سے بچانے میں مدد ملتی ہے اور ان کو معتدل رکھنے کے لیے اپنی طب کو کام میں لاتے ہوئے ان کی صحت کا پورا خیال رکھتا ہوں، اتنا وظیفہ بھی نہیں بتاتا کہ جس کو پڑھنے سے ان کے دماغ میں خشکی بڑھ جائے ۔ حضرت والا طب میں ایک واسطہ سے حکیم محمداجمل خان مرحوم کے شاگرد ہیں۔حکیم الامّت حضرت تھانویسے مکاتبت حکیم الامّت مجدد الملّت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک مشہور وعظ ’’راحت القلوب ‘‘ کے مطالعہ کے بعد اس سلسلہ سے بہت مناسبت اور محبت پیدا ہو گئی اور حضرت تھانوی رحمۃ ا للہ علیہ کی خدمت میں بیعت کے لیے خط لکھا