سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ہوا کہ مومن کامل کو تعریف سے ضررنہیں ہوتا،بلکہ فائدہ ہوتاہے اور اس کاایمان بڑھ جاتاہے، وہ سمجھتاہے کہ یہھمیری تعریف نہیں ہو رہی ہے، اﷲ تعالیٰ کی تعریف ہورہی ہے، جس نے مجھے بنایاہے،اس کو اپنی حقارت اور اﷲ تعالیٰ کی عظمت کااستحضار بڑھ جاتاہے۔ اگرتعریف مطلق منع ہوتی توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرماتے کہ تعریف سے مومن کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ بڑے بڑے اکابرنے اپنے لائق شاگرد کی جلسوں میں تعریف کی ہے کہ ہمارا یہ شاگرد ماشاءاﷲ!بہترین طالب علم ہے،بہت لائق ہے،بڑاذہین ہے،بہت متقی ہے وغیرہ۔ اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب تمہارے منہ پر کوئی تعریف کرے تواس کے منہ میں مٹی ڈال دو،توکیاآپ نے کبھی دیکھاکہ جب استاد نے کسی شاگرد کی تعریف کی توشاگرد مٹی تلاش کرنے لگاہو اور پڑیامیں مٹی لاکر استاد سے کہاہوکہ استاد جی منہ کھولو،میں آپ کے منہ میں مٹی ڈالوں گا۔ (مندرجہ بالا کچھ مضامین ’’ارشاد ات دردِدل‘‘سے لیے گئے ہیں۔ )اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کا نام ارشاد فرمایا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کا نام رکھا ہے عاشقِ کیف و مستی، ناواقف انتظام بستی۔مجالس بروزِ اتوار ، یکم مارچ ۱۹۹۸ء مجلس بعد نمازِفجر حضرت والا دامت برکاتہم کا اعزاز ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد تھانہ بھون کی خانقاہ سے کسی خلیفہ کا وعظ نہیں چھپا،لیکن الحمدللہ! بندہ کے وہاں سے آٹھ وعظ چھپ چکے ہیں (کل 32 وعظ منظر عام پر آچکے ہیں،اب الحمدللہ! مطبوعہ مواعظ کی تعداد 65ہو چکی ہے ) پھر فرمایا کہ مدلل ہونے کی وجہ سے اہلِ علم میں بھی