سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد شاید کہ میرے بھولنے والے نے کیا یاد میں ترک رہ و رسم جنوں کر ہی چکا تھا کیوں آگئی ایسے میں تیری لغزش پا یاد کیا جانتے کیا ہوگیا ارباب جنوں کو جینے کی ادا یاد نہ مرنے کی ادا یادمجالس بروز ہفتہ،18 ؍نومبر2000ء حضرت والا کے سامنے یہ شعر پڑھا گیا ؎ اختر بسمل کی تم باتیں سنو جی اٹھو گے تم اگر بسمل ہوئے لفظِ’’بسمل‘‘یہ ’’مرغ بسمل‘‘سے نکلا ہے،کیوں کہ اسے بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا جاتا ہے تو وہ تڑپتا ہے، اس لیے اسے’’مرغ بسمل‘‘ کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جو ذبح ہوتا ہے وہ خود تو ذبح ہوتا ہے،لیکن اس کے ذریعے دوسرے زندہ ہوجاتے ہیں۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎ نفس خود راکش جہانِ زندہ کن چند دن محنت کرکے اپنا نفس مارلو، تو ایک عالَم کو تم سے زندگی ملے گی۔مجالس بروزِ اتوار،19؍نومبر2000ء مجلس صیانۃ المسلمین حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی قائم کردہ تنظیمہے جس کے ذریعے اصلاح وارشاد کا کام حضرت کے سلسلے کے لوگ کرتے ہیں۔ ان دنوں مجلس کے تحت کراچی میں جامع مسجد احتشامیہ جیکب لائن میں تین روزہ جلسہ