سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
محبت سببِ محبوبیت ہے ایک عالم نے جو’’مظاہر علوم‘‘سہارنپور سے اوّل نمبر پاس ہوئے تھے ، مجھ سے کہا کہ آج لوگوں کا خون سفید ہو گیاہے ، میں مسجد کاامام ہوں، لیکن فی زمانہ کوئی مولویوں سے محبت نہیں کرتا ۔ میں نے کہا: آپ نے ان سے کتنی محبت کی؟ کہنے لگے کہ میں محبت کا انتظار کر رہا ہوں ، پہلے وہ لوگ محبت کریں۔ میں نے کہا کہ پہلے آپ پرمحبت واجب ہے۔ کہنے لگے کہ اس کی کیا دلیل ہے؟ میں نے کہا کہ دلیل وہی ہے جو آپ پڑھ چکے ہیں کہ حدیث شریف میں ہےلَاخَیْرَ فِیْمَنْ لَّا یَأْلَفُ وَلَا یُؤْلَفُ؎ ’’کوئی بھلائی نہیں ہے اس شخص میں جو کسی سے محبت کرےاور نہ اس سے محبت کی جائے۔ ‘‘ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یَأْلَفُ کو مقدم فرمایا، بعد میںیُؤْلَف ہے ۔ معلوم ہوا کہ جو محبت کرتا ہے وہ محبوب کر دیا جاتا ہے ۔ جو اللہ تعالیٰ کے بندوں سے محبت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کے بندے پھر خود بخود اس سے محبت کرتے ہیں۔ وہ عالم ہنسے اور کہا کہ بات سمجھ میںآگئی ۔غیر اللہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نہیں مل سکتا ارشاد فرمایا کہ جس کے دل میں مرنے والوں کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں ، یعنی مرنے والوں کا عشق اورمرنے والوں کی محبت کی گندگی ہے، اس دل میں اللہ تعالیٰ کیسے آئیں گے؟ اگر کسی کمرے میں مردہ لاشیں پڑی ہوئی ہوں آپ اس کمرے میں مہمان ہونا پسند کریں گے ؟ تم تو معمولی لطافت رکھتے ہو، عبد الطیف ہو کر اس کمرے میں نہیں رہ سکتے جہاں کوئی مردہ لیٹا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات تو حقیقی لطیف ہے، وہ کسی ایسے دل کو کیسے اپنا گھر بناسکتے ہیں جو مُردوں کاگھر ہےاور مردوں کی محبت جس میں گھسی ہوئی ہے ؟’’اللہ‘‘ اہل اللہ سے ملتے ہیں ارشادفرمایا کہ اگر مولیٰ کو چاہتے ہو تو مولیٰ والوں سے تعلق قائم ------------------------------