سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
ڈھاکہ ایئر پورٹ پر بروز سوموار ۲۳؍ فروری ۱۹۹۸ء رات کو تقریباً ۱۱ بجے ڈھاکہ ایئر پورٹ پر جہاز اترا۔حضرت والادامت برکاتہم کے بعض متعلقین جو بڑے سرکاری عہدوں پر فائز تھے اور ایئر پورٹ کا عملہ آپ کے استقبال کے لیےVIPلاؤنج میں موجود تھا،حضرت والادامت برکاتہم اور احباب جلد ہی انٹری کی ضروری کارروائی سے فارغ ہو کر باہرتشریف لے گئے۔ ایئر پورٹ کے باہر علماء، صلحاء اور مریدین کا ایک بہت بڑا جمِ غفیرتھا۔حضرت والادامت برکاتہم جوں ہی باہرتشریف لائے گئے ،وہ حضرات آپ کےدیدار کے لیے دیوانہ وار ٹوٹ پڑے جنہیں سنبھالنا مشکل ہو گیا، ہر ایک عجیب وغریب جوش و خروش سے سرشار تھا،یہاں تک کہ آپ کو کار تک پہنچانے کے لیے پولیس طلب کرنا پڑی جنہوں نے بحفاظت آپ کو موٹر تک پہنچایا۔ حضرت والادامت برکاتہم نے اس ہنگامہ خیزی پر سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا اور آیندہ کے لیےاستقبال یا الوداع کے موقع پرایئر پورٹ پر جانے کے لیے سوائے چند لوگوں کے باقی پر پابندی لگادی۔یہ اللہ تعالیٰ کی شان ہے کہ برما اوربنگلہ دیش کی زمین ، موسم اور بودوباش ایک ہی طرح کی ہے، لیکن مزاجوں میں زمین اور آسمان کا فرق ہے، بنگلہ دیش میں پُر جوش محبت اور برما میں با ہوش محبت۔حبیب احمد صاحب کے مکان پر ایئر پورٹ سے حضرت والادامت برکاتہم اپنے ایک دیرینہ دوست حبیب احمد صاحب جو بنگلہ دیش کے بڑے تاجر اور کاروباری ہیں ان کے مکان پر پہنچے، انہوں نے مہمانوں کے لیے رات کے کھانے کا انتظام کیا ہوا تھا، وہاں پر علماء اور مشایخ کی بڑی تعداد نے حضرت والادامت برکاتہم سے ملاقات کی ۔خانقاہ امدادیہ اشرفیہ ڈھالکہ نگرآمد حبیب احمد صاحب کے ہاں سے رات گئے حضرت والادامت برکاتہم کے