سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
جنت کی زبان ارشاد فرمایا کہجنت میں ایک زبان عربی بولی جائے گی،اس لیے کہ جنت لسانی اور صوبائی جھگڑوں کی جگہ نہیں ہے۔پھر ہنس کر فرمایا کہ پاکیزہ زبان میں گالی کے الفاظ چ اورگ نہیں ہیں۔ ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ کا دھیان اور خیال نہ ہوگا تو گناہ قبضہ کرےگا۔کم ازکم اتنا خیال توہوکہ میں اللہ کا بندہ ہوں، ہر وقت زبان سے ذکر کی ضرورت نہیں ہے۔ارشاد فرمایا کہ شعر میں چوٹلگتیہے اور تاثر زیادہ ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے: اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا وَّ اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِکْمَۃً۔؎ بعض اشعار حکمت سے پُر ہوتے ہیں اور بعض بیان جادو اثر ہوتے ہیں۔مجالس بروزِمنگل،14؍نومبر2000ء شعر وشاعری اور انتقالِ نسبت ارشاد فرمایا کہ میرے شیخِ اوّل حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ اشعار کے ذریعے نسبت منتقل فرماتے تھے۔ ہماری عادت وہیں سے خراب ہوئی ہے۔ حضرت خود اشعار پڑھتے تھے اور آواز اس قدر پُر کشش اور سحرانگیز تھی کہ دل نکل پڑتے تھے۔ صبح تک مجلس چلتی تھی۔ مولانا جلالالدین رومی رحمۃ اللہ علیہ جب درسِ مثنوی دیتے تھے تو نسبت منتقل ہوتی تھی۔ہمارے حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ بھی درسِ مثنوی کے ذریعے نسبت الی اللہ،مع اللہ اور باللہ منتقل فرماتے تھے۔ اسی طرح حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ بھی جب شعر پڑھتے،تو آنکھوں سے نسبت منتقل فرماتے تھے۔ ------------------------------