سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
تعلیمی وتدریسی اور انتظامی وانصرامی مصروفیات موقوف کرکے چالیس دن رہنے کے لیے آئے ہیں، تو آپ لوگ کیوں وقت نہیں لگاسکتے؟ جبکہ میں تمہیں یہ بھی رعایت دیتا ہوں کہ دن کو اپنے کاروبار یا دفتر بھی جاسکتے ہو، لیکن گھر جانے کی اجازت نہیں اور رات کو خانقاہ سے باہر رہنے کی بھی اجازت نہیں۔تو حضرت والا کے اس ارشاد پر بہت سے خلفاء تیار ہوگئے، جن میں حضرت حاجی نثار احمد صدیقی صاحب مدظلہٗ ، حضرت مفتی نور الزماں صاحب مدظلہٗ،حضرت حاجی ناصر گلزار صاحب رحمۃ اللہ علیہ،حضرت حافظ حبیب اللہ صاحب مدظلہٗ، حضرت حاجی رضی الدین مدظلہٗ قابلِ ذکر ہیں اور حضرت والا نے فرمایا کہ مولانا جلیل ان سب کے امیر ہیں۔معمولاتِ خانقاہ حضرت والا کی روزانہ تین مجلسیں ہوتی تھیاور حضرت والا باوجود بیماری کے اپنے کمرے سے خانقاہ تشریف لاتے تھے اور گھنٹہ گھنٹہ کرسی پر تشریف فرمارہتے تھے۔پہلی مجلس بعد فجر فجر کے بعد مجلسِ ذکر ہوتی تھی، یہ ذکر بالجہر ہوتا تھا،جس میں بیچ بیچ میں کہیں عشقِ الٰہی کے اشعار پڑھے جاتے تھے۔اس مجلس میں ایک تسبیح کلمہ طیبہ اور ایک تسبیح اسم ذات لفظِ اللہ کی اور آخری تین قل شریف تین تین مرتبہ پڑھے جاتے تھے۔ اگر کوئی مضمون حضرت والا کو وارد ہوتاتو ذکر کے بعد اسی کو ارشاد فرماتے۔دوسری مجلس بوقتِ چاشت حضرت والا دامت برکاتہم کی دوسری مجلس تقریباً گیارہ بجے ہوتی تھی، ابتدا میں بندے کے ذمہ حضرت والا کی کتاب’’روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘حاضرینِمجلس کو پڑھ کر سنانا ہوتا تھا۔ حضرت والا کبھی تشریف لاتے اور کبھی علالتِ طبع کی وجہ سے تشریف نہ لاسکتے، لیکن بعد میں الحمدللہ! مستقل تشریف لاتے رہے اوربندہ نے یہ