سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
نہیں ہم سے خطا ہو گئی، لہٰذا یوں کہنا چاہیے کہ اے اللہ! نالائقی ہوئی نہیں، ہم نے نالائقی کی ہے۔ نالائقی ہوتی نہیں ہے کی جاتی ہے، اس لیے میری خود کردہ نالائقیوں کو ، خطاؤں کو اور گناہوں کو آپ معاف فرما دیجیے۔ہر وقت خوش رہنے کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ جس دن چودھویں کا چاند ہوتا ہے ، پورا ماہ کامل ہوتا ہے، اس دن سمندر میں طوفان ہوتا ہے،ایک ایک فرلانگ سمندرآگے بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ زمین کے چاندوں کو دیکھتے ہیں، ان کے دل کے سمندر میں بھی جوار بھاٹا اور طوفان رہتا ہے، پریشان رہتے ہیں، دل بے چین رہتا ہے،اس لیے اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ ہمارے قلب کے چین کے لیے نظر کی حفاظت کو فرض کر دیا۔ جتنا مالک کو خوش رکھو گے اتنا ہی خوش رہو گے۔ اگر ہم اپنے مالک کو چوبیس گھنٹہ خوش رکھیں گے،تو چوبیس گھنٹہ اللہ تعالیٰ ہمیں خوش رکھے گا اور اگر کچھ گھنٹے ناراض رکھیں گے تو سمجھ لو ادھر سے بھی یہی معاملہ ہو گا ۔ میرا شعر ہے ؎ جس طرف کو رخ کیا تو نے گلستاں ہو گیا تو نے رخ پھیرا جدھر سے وہ بیاباں ہو گیا آپ نے جس کے دل کو پیار سے دیکھ لیا وہ دل گلستاں ہو جاتا ہے اور آپ نے جدھر سے اپنی نظرِ رحمت پھیر لی وہ دل ویران اور بیاباں ہو جاتا ہے۔ وہ کیا جانے بہار کو ! بہار کب ملتی ہے ، اس پر میرا ایک شعر سنیے ؎ زندگی پُر بہار ہوتی ہے جب خدا پر نثار ہوتی ہے لیکن زندگی کو خدا پر نثار کرنے کے لیے کسی ایسی زندگی کے ساتھ دوستی کرنی پڑتی ہے جو زندگی ہر وقت اللہ تعالیٰ پر نثار رہتی ہو، اس زندگی سے اپنی زندگی کو وابستہ کرنا پڑے گا۔کوئی دیسی آم لنگڑا آم نہیں بنا جب تک کسی لنگڑے آم سے قلم نہ کھائی ہو۔ اسی طرح دنیا میں کوئی ولی اللہ نہیں بنا جب تک کسی ولی اللہ کی صحبت نہ اٹھائی ہو۔ کسی اللہ والے