سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
گا؟ اس سے وہی روح آشنا ہوگی جسے خطاب کیا جائے گا۔ کیا انداز ہے بلانے کا !انفرادی عبادت اور صحبتِ صالحین فجر کے بعد حضرت والا کی مجلس ہورہیتھی،تو چند احباب مجلس چھوڑ کر اشراق کے نوافل پڑھنے کے لیے مجلس سے چلے گئے۔جب وہ واپس آئے تو حضرت والا نے انہیں تنبیہ فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اشراق کے نفل پڑھے ہیں اور کبھی نہیں پڑھے۔ حدیث میں آتا ہے کہ جب اشراق پڑھتے تو معلوم ہوتا ہے کہ چھوڑیں گے نہیں اور جب چھوڑ دیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے پڑھیں گے نہیں۔ انفرادی اورنفلی عبادت کے لیے شیخ کی صحبتِ ترک کرنا دانش مندی نہیں،یہ نامناسب بات ہے ۔ یاد رکھو! صحبتِ صالحین جنت کی ضمانت ہے۔ اللہ تعالیٰ جو صحبتِ صالحین سے عطا فرماتے ہیں وہ نفلی عبادت سے نہیں مل سکتا۔ فرض واجب اور سنتِ مؤکدہ کے بعد صحبتِ صالحین کو اختیار کرو۔ ایک بزرگ نے ان لوگوں سے کہا جو نفلی حج کے لیے جارہے تھے ؎ اے قوم کہ حج رفتہ کجا است معشوق ہمیں جا است باآید با آید اے لوگو! جو حج پر جارہے ہو،معشوق (یعنی اللہ تعالیٰ) یہاں ہمارے پاس موجود ہے،آؤ ہمارے پاس۔ترکِ گناہ کے اسباب ارشاد فرمایا کہترکِ گناہ کے لیے تین ہمتوں کی ضرورت ہے : ایک اپنی ہمت اور دوسری دعائے ہمت،یہ دعا کرے کہ حق تعالیٰ نے جو ہمت دی ہے اس ہمت کو استعمال کرنے کی ہمت مانگے اور تیسری خاصانِ خدا سے ہمت کی دعا کرائے،اس لیے کہ دوسروں کی دعا مقبول ہوتی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ دعا کیسے قبول ہوگی ؟تو حق تعالیٰ نے فرمایا : پاک زبان سے دعا کرے۔ پھر پوچھا کہ پاک زبان کہاں سے لائیں؟