سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
بھر کبھی نہیں سونگھی تھی ۔ اور وفات کے بعد مبشرات منامیہ بھی ان کے لیے بہت ہیں۔جنوبی افریقہ کے مفتی حسین بھیات صاحب مد ظلہم نے انتقال کے اگلے دن خواب میں دیکھا کہ وہ جنت میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو فرشتہ نے ان کو روک دیا کہ ابھی نہیں اورپیچھے حضرت پیرانی صاحبہ آرہی تھیں تو فرشتہ نے ان کو راستہ دے دیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئیں اس کے علاوہ بھی بہت مبشرات ہیں لیکن یہ اس کا موقع نہیں ۔حضرت شیخ پھولپوری کی شانِ عاشقانہ حضرت شیخ نے اپنے شیخ کی کیفیاتِ عشق و دیوانگی کا نقشہ ان اشعار میں کھینچا ہے ؎ ہم نے دیکھا ہے تیرے چاک گریبانوں کو آتشِ غم سے چھلکتے ہوئے پیمانوں کو ہم نے دیکھا ہے تیرے سوختہ سامانوں کو سوزشِ غم سے تڑپتے ہوئے پروانوں کو ہم فدا کرنے کو ہیں دولتِ کونین ابھی تو نے بخشا ہے جو غم ان پھٹے دامانوں کو حضرت مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اللہ علیہ کو بارہ مرتبہ حضور اقد س صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور ایک مرتبہ تو اتنے قریب سے زیارت نصیب ہوئی کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھوں کے لال لال ڈورے بھی نظر آ رہے تھے۔ حضرت نے عرض کیا کہ اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!کیاعبد الغنی نے آج آپ کو خوب دیکھ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں عبد الغنی!آج تم نے اپنے اللہ تعالیٰ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو خوب دیکھ لیا ۔ آخر میں آپ ( حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اخترصاحب دامت برکاتہم ) نے اپنے شیخ کے ساتھ کراچی ہجرت فرمالی اور حضرت مرشد کی وفات تک ساتھ رہے اور ایسی خدمت کی جو اپنی مثال آپ ہے ۔