سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
شیخ کا ایک ادب ارشاد فرمایا کہ جب شیخ مسکرائے تو مریدوں کو مسکرانا واجب ہے۔ میں اس کی دلیل دیتا ہوں، اگرچہ عاشق کو دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی، دلیل وہ مانگتا ہے جس کے دماغ میں کیڑے ہوں اور کیڑے وہاں پیدا ہوتے ہیں جہاں محبت کم ہو ۔ حکیم الامت کا فرمان ہے کہ جب تمہارے بڑے مسکرائیں تو تم پرمسکرانا ضروری ہے اور جب رونے لگیں تو رونے لگو یا رونے جیسی شکل بنا لو، اور جب ان پر کوئی حال طاری ہو تو ہنسو نہیں۔دعوت الی اللہ کی اہمیت ارشاد فرمایا کہ حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے میرے شیخ حضرت شاہ پھولپوریرحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا کہ میں رات کو ۱۲ بجے تک بیان کرتاہوں جس کیوجہ سےتہجدمیںنہیںاٹھسکتااوراسکابہتقلقرہتاہے۔توحضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً فرمایا کہ کچھ پروا نہ کرو،دعوت الی اللہ بڑی فضیلت والی چیز ہے، اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ پرواز ملے گی۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ ایک آدمی کا ایک بیٹا تو اس کا پاؤں دبا رہا ہو اور دوسرا بیٹا گمشدہ بھائیوں کو تلاش کرکے اپنے ابا کے پاس لایا ہو تو مرتبہ دوسرے کا زیادہ ہوگا،کیوں کہ اس سے ابّا کو سکون ملے گا اسی طرح جو بندہ اللہ تعالیٰ کے بھٹکے اوربچھڑے ہوئے بندوں کو اللہ تعالیٰ سے جوڑ رہا ہے،اس کا مقام اللہ تعالیٰ کے ہاں انفرادی عبادت کرنے والوں سے زیادہ ہے ۔حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے بعض بندے اللہ تعالیٰ کو ایسے پیارے ہوتے ہیں کہ اگر ضعف اور بیماری کے باوجود تہجد میں اٹھنا چاہیں، تو اللہ تعالیٰ فرشتے بھیج دیتے ہیں تاکہ یہ نہ اٹھیں،کیوں کہ ان کا سونا تہجد سے افضل ہے۔اللہ تعالیٰ نے اللہ والوں کی بیماری کو اپنی بیماری قرار دیا ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک شخص سے سوال کریں گے کہ میں بیمار ہوا تھا تو نے میری عیادت کیوں نہیں کی تو وہ شخص کہے گا کہ اللہ تعالیٰ آپ بیمار ہونے سے پاک ہیں۔تو اللہ تعالیٰ فرمائے