سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ہے تو سب اپنے مستقر میں چلے جاتے ہیں۔ اب جتنی روح تگڑی ہو گی اتنا عناصر کا جوڑ بھی مضبوط ہو گا۔ جب کوئی بد نظر ی کرتا ہے تو اس کی روح کمزور ہو جاتی ہے اور اس کا کنٹرول عناصر متضاد پر بھی کمزور ہو جاتا ہے، جب مرکز کمزور ہو تا ہے تو صوبوں میں بغاوت ہو جاتی ہے پھر آنکھیں کان ناک سب اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف چلتے ہیں۔ اور جس حسینہ یا حسین کو دل دیتاہے،تو اس کے چار عناصر متضاد کا بار بھی اس کے قلب پر آجاتا ہے،اب آٹھ عناصر متضاد کا بار اس پر پڑ گیا ۔ روح نافرمانی سے پہلےہی کمزور ہوگئی، لہٰذا عناصر متضاد پر اس کا کنٹرول ختم ہو جاتا ہے اور روح بے چینی و اضطراب اور بے کلی و انتشار میں مبتلا ہو جاتی ہے ۔می دہد یزداں مرادِمتقیں رنگون سے ڈھاکہ سفر کی ٹکٹیں(Ok)او۔کے کرانے کی ذمہ داری حافظ ایوب صاحب نے لی۔ انہوں نے روانگی والے دن اتوار کو صبح یہ بتلایا کہ ٹکٹیں او۔کے ہوگئی ہیں اور فلائٹ کا وقت شام پانچ بج کر پچپن منٹ پر ہے اور یہ ہی رنگون میں مغرب کاوقت تھا۔ فلائٹ کاوقت سن کرپریشانی ہوئی،کیوں کہ نہ رنگون میں نماز پڑھ سکتے تھے اورنہ ہی ڈھاکہ میں نماز کا وقت مل سکتا تھا۔حضرت شیخ کو اطلاع کی گئی اور مغرب کی نماز کی بابت عرض کیا گیا،تو حضرت نے فرمایا خدا کرے کہ جہاز لیٹ ہو جائے اور ہم جماعت سے مغرب کی نماز پڑھ لیں۔ جب ہم حضرت کے کمرے سے باہر آئے تو میں نے حافظ ایوب صاحب سے کہا کہ ان شاء اللہ!ضرور جہاز لیٹ ہو گا،چوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے مقربین بندوں کی بات ضرور پوری فرماتے ہیں۔ انہوں نے بندے کی بات پر حیرت کا اظہار کیا ۔ بہرحال یہ طے ہوا کہ وہ تین بجے احباب اور سامان کو ایئرپورٹ پر لے جائیں گے، لیکن وہ پانچ بجے تک نہیں آئے، پانچ بجے کے بعد آئے اوربندے کو دیکھ کرمسکرائے اور کہا کہ مولانا آپ کی بات تو سچی ہو گئی، فلائٹ کا ٹائم رات پونے نو بجے ہو گیا ہے۔ اسی کے بارے میں مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎