سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
بیان فرمایا اور فرمایا کہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ پیر پر جماعت واجب نہیں،میں عذر کی وجہ سے مسجد نہیں جاپاتا اور خانقاہ میں ہی نماز پڑھ لیتا ہوں۔یاد رکھو ! کہ پیر پر جماعت بھی واجب ہے اور پیر پر پردہ بھی واجب ہے۔مرید ہونے کا مقصد ارشاد فرمایاکہ مرید ہونےکا مقصدکیا ہےاور پیر کی صحبت کیوں ضروری ہے؟ اس مقصد کو قرآنِ مجید نے بیان فرمایا یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَکُوۡنُوۡامَعَ الصّٰدِقِیۡنَ؎ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔اگرتقویٰ اختیار نہ کیا تو بندے تو رہو گے لیکن گندے رہو گے ،لہٰذا ہر قسم کا گناہ چھوڑ دو،ولی اللہ بن جاؤ گے، ورنہ دوستی کے قابل نہ رہو گے ۔حرام خوشیاں حاصل کرنا گدھا پن ہے، مالک کو ناخوش کرنا کمینہ پن ہے، اگر گناہ نہیں چھوڑنا ہے تو اس کے رزق کو ہاتھ نہ لگاؤ، ورنہ جس کا کھاؤ اس کا گاؤ۔اس تقویٰ کا حصول اہل اللہ کی صحبت سے ہو گااور اتنا رہو کہ ان جیسے ہوجاؤ۔اگر شیخ کے ساتھ رہنے کے باوجودتقویٰ نہ ملااور تمہاری میخ قابو میں نہیں ہے،تو یہ تمہاری چوری کی علامت ہے کہ چھپ چھپ کے چوری کرتے ہو۔ایسا شخص صورتِ صالحین میں ڈاکو ہے۔آج سے ارادہ کر لو کہ نہ کسی عورت کو دیکھو گے اور نہ اَمرد کو، نہ چھوٹی داڑھی والے کسی حسین کو،جیسا کہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہےکہبعض فاسق ہلکی داڑھی والے سے حرام کاری کا شوق رکھتے ہیں بنسبت اَمردوں کے۔اہلِ مدارس،اساتذہ اورخانقاہ کے خدام کو بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔گناہ کے تقاضے تقویٰ تو گناہ کے تقاضوں پر ملے گا،کیوں کہ تقویٰ نام ہے کَفُّ النَّفْسِ عَنِ الْہَوٰی کہ نفس کو روکنا حرام خواہشوں سے۔ خواہشیں پیدا ہوں گی تو روکی جائیں گی۔ اگر کوئی شخص جنگل میں رہتا ہے اور اس میں ہویٰ ہی نہیں،تو متقی کیسے بنے گا؟ اس ------------------------------