سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ اپنی عظمتوں کی تعریف ان کے خونِ آرزو سے لکھوا دیتا ہے۔یہ بھی قیامت کے دن شہداء کی صف میں کھڑے ہوں گے ۔حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن کی گردن تلوار سے کٹی ان کی شہادت ظاہری ہے اور جن کی تمناؤں کا خون حکمِ ربانی کے سامنے ہوا ان کی شہادت باطنی اور معنوی ہے۔ جس طرح شہداء قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے خون کے ساتھ لتھڑے ہوئے کھڑے ہوں گے، اسی طرح یہ بھی تمناؤں کے خون کے ساتھ تر بتر کھڑے ہوں گے، ان کے دلوں میں ہر وقت حلاوتِ ایمانی اور تجلیاتِ ربانی مسلسلہ، متواترہ، وافرہ ، بازغہ ملے گی ۔دین کے درس کا ادب حضرت والادامت برکاتہم کے بیان کے دوران عشاء کی اذان ہونے لگی، تو حضرت والادامت برکاتہم نے ارشاد فرمایا کہ محی السنہ حضرت مولاناشاہ ابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دین کا درس ہورہا ہو تو اذان کا جواب نہ دینا چاہیے۔صحبت یافتہ عالم اور غیرصحبت یافتہ عالم کی مثال ارشاد فرمایا کہ حضرت پھولپوریرحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ غیر صحبت یافتہ عالم کی مثال کچے کباب کی سی ہے جس سے قے اور متلی ہوگی، بزرگوں کی باتیں تو نقل کرے گا لیکن اس میں خوشبو نہ ہو گی، اور صحبت یافتہ تلے ہوئے کباب کی طرح ہے کہ جس کی خوشبو ہر سو پھیلے گی۔ پھر ارشاد فرمایا کہ اگر علماء دردِ دل حاصل کرلیں تو تین علماء بنگال کے لیے کافی ہیں۔کسی اللہ والے کے پاس ۴۰ دن لگاؤ اورہمتِ تقویٰ حاصل کرو ۔جہاد سے فرار ارشاد فرمایا کہ حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر اپنی معلومات کو معمولات نہ بنایا، تو تم جہاد سے فرار سمجھے جاؤ گے۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ جہادِ اکبر سے فراراختیار کرنے والا یہ شخص مجرم ہے ۔