سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
اور بیان شروع فرمادیااور فرمایا کہ میری طبیعت تو خراب تھی، بیان پہ آمادہ نہ تھی، لیکن مولانا کا بیان سن کر مجھے جوش آگیا۔ اور فرمایا کہ جان بچانے کے لیے نہیں ہے، بلکہ لگانے کے لیے ہے اور پھر کئی گھنٹے علم و عرفان کی بارش برسائی۔ مجلس بعدنمازِ ظہر در حجرہ شریفہسنجیدگی و خندیدگی ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرما یا کہ سنجیدگی علامتِ کبر ہے، جبکہ خندیدگی علامتِ فنائیت ہے ۔بندہ کی تحسین اور نصیحت ارشاد فرمایا کہ مولانا جلیل نے میرے ساتھ پہلا غیر ملکی سفر کیا ہے اور انہیں بے حد فائدہ ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی زبان بھی کھول دی ہے۔ آدابِ شیخ اور مریدین کے متعلق میری باتیں خوب نقل کرتے ہیں،جس سے سامعین کو بہت نفع ہوتاہے۔ رنگون میں بیان کیا تو لوگوں نے بہت تعریف کی اور کبر کا بھی ان شاء اللہ! اندیشہ نہیں،بس یہ شعر پڑھ لیا کرو ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے غلام کی قیمت غلام نہیں لگاتے بلکہ مالک لگاتا ہے، اس لیے چند غلاموں کے سلام کرنے سے اپنی قیمت نہیں لگانی چاہیے۔ مجلس بعدِنماز مغرب در خانقاہنماز باجماعت میں شرکت سے عذر ارشاد فرمایا کہ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے،لیکن اگر عذر کی وجہ سے کوئی شرکت نہ کر سکے تو مجبور ہے۔ پھر خود شرکت نہ کرنے کا عذر