سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کے سامنے سے گزرنا جائز ہے،لیکن میں منع کرتا ہوں تاکہ لوگ فتنے میں مبتلا نہ ہوں ۔فقہی مسائل میں شیخ سے اختلاف کا حکم مجلس میں جھینگے کے جواز اور عدم جواز کی بحث چل نکلی اور بنگلہ دیش کے علماء آپس میں حضرت والادامت برکاتہم کے سامنے بحث ومباحثہ کرنے لگے جوکہ مناسب نہیں تھا۔پھر حضرت والا دامت برکاتہم نے ارشاد فرمایا کہ میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے کہا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے جھینگے کو جائز لکھا ہے،تو آپ کیوں نہیں کہتے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم اس مسئلے میں حضرت عبدالحی فرنگی محلی رحمۃ اللہ علیہ کی اتباع کریں گے۔ پیٹ کے مسائل میں پیر کی اتباع نہیں کریں گے بلکہ متفق علیہ سمندری جانور کھائیں گے ۔ پھرحضرتِ اقدس شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ پیر کی اتباع کھانے پینے کی چیزوں میں نہیں ہوتی، بلکہ روحانی مسائل میں ہوتی ہے۔ شاہراہِ اولیاء کا مسلک نہ ترک کرو ،ورنہ ڈاکو لوٹ لیں گے اور ہر جائز بات پر عمل کرنا واجب بھی نہیں۔ پھر حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت تھانوی نے اچکن بھی پہنا ہے،لیکن میں نہیں پہنتا ،اس لیے کہ حکیم الامت سلطان العلماء تھے،بادشاہ کی نقل چپڑاسیوں کو نہیں کرنی چاہے پھرحضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ اعلیٰ لباس پہنتے تھے اور حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ سادہ لباس پہنتے تھے کسی نے حضرت گنگوہی پر اعتراض کیا،تو حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت گنگوہی پر شاندار لباس میں بھی عبدیت اور فقرغالب رہتا ہے اور اگر ہم پہن لیں تو کبر آجائے۔ پھر حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ اوجھڑی کھانا اگرچہ جائز ہے،مگر مجھے تبعاً تنفر ہے اور حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ او ر حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ بھی نہیں کھاتے تھے۔ پھر حضرت والادامت برکاتہم نے فرمایا کہ جھینگے کے حرام اورحلال میں اختلاف ہے،لیکن اس کی تجارت بالاتفاق جائز ہے ۔