سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو تب بناتے جب ان کا وجود ہوتا،بَعْدِیْتب ہوتا ہے جب وجود الگ ہو۔اور شیخ جوں جوں بوڑھا ہوتا ہے اس کی شراب اور تیز ہوجاتی ہے۔ پھر حضرت والا رونے لگ گئے۔ فرمایا کہ مجھے اپنے شیخیاد آگئے تھے، اس لیے رونا آگیا ۔مجلس بعد نمازِ مغرب حضرت والا دامت برکاتہم باوجود ناسازی طبیعت اور ضعف کے حجرہ شریفہ سے خانقاہ میں بیان کے لیے تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ مجھے تو بہت کمزوری ہے، لیکن پھر بھی جان چھڑکتا ہوں،اس لیے کہ جان راہِ مولیٰ میں دینےکےلیے ہے، بچانے کے لیے نہیں، اگر بچانے کے لیے ہوتی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں نہ بھیجتے ۔لواطت پر عقل کے الٹنے کا عذاب ارشاد فرمایا کہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں ابلیس لعین خود لڑکا بن کر مفعول بنا اور اس فعل خبیث کو پوری قوم میں جاری کردیا اور چھ (۶) لاکھ کی بستی تباہ کردی اور جبرئیل علیہ السلام نے پچاس میل پھیلی سدوم کی بستیاں زمین سے اکھاڑ کر الٹا دیں اور بحر ِمردار آج بھی نشانِ عبرت ہے۔ اس اُمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے اس فعل پر زمین تو نہ الٹی جائے گی،لیکن عقل الٹ دی جائے گی اور آخر میں پاگل ہو جائیں گے۔ العیاذ باللہ!مجالس بروزِ منگل، ۳؍مارچ ۱۹۹۸ء شیخ کی عظمت ارشاد فرمایا کہ اگرکسی مجلس میں بڑے بڑے مشایخ موجود ہوں، تو عاشق کی توجہ اپنے شیخ کی طرف رہے گی جیسے نانیاں، دادیاں موجود ہوں، تو بچہ اپنی ماں کی طرف ہی لپکے گا،اسی طرح تمام مشایخ سے عقیدت تو ہو لیکن فیض اپنے شیخ ہی سے ملے گا، اس کو’’ وحدتِ مَطلب‘‘ کہتے ہیں۔