سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مجالس بروزِ جمعرات ، ۲۶ فروری ۱۹۹۸ء مجلس بعد نمازِ فجر در دارالعلوم جاترا باڑی ڈھاکہ حضرت والادامت برکاتہم فجر کے بعد احباب اور متعلقین کے ہمراہ ڈھاکہ کے معروف دینی ادارے دارالعلوم جاترا باڑی کے ذمہ داران کی دعوت پر دارالعلوم تشریف لے گئے۔ دارالعلوم کی مسجد میں حضرت والادامت برکاتہم نے بیان فرمایا۔ مسجد علماء اور طلبہ سے بھری ہوئی تھی۔ خطبۂ مسنونہ کے بعد سورۂ مزّمل کی آیت تلاوت فرمائی وَاذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا؎وعظ و نصیحت میں نیت ارشاد فرمایا کہ ناصح اور واعظ اپنے وعظ اور نصیحت میں رضائے الٰہی کےساتھ اپنے استفادہ کی بھی نیت کرے۔ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآنِ مجید میں ارشادِ ربانی ہے کہ وَ ذَکِّرۡ فَاِنَّ الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ کہ نصیحت مومنین کے لیے مفید ہے، تو نصیحت کرنے والا بھی مومن ہے۔ جسے نصیحت سے فائدہ نہیں ہو رہا وہ اپنے ایمان پر نظر کرے،یا تو منافق ہے یا اس کا ایمان کمزور ہے، ورنہ یہ آیتِ مبارکہ نصیحت سے یقیناً نفع ہونے کو بتلا رہی ہے ۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی روحانی بیماری میں مبتلا ہو،تو اس کے بارے میں کثرت سے وعظ و نصیحت کرے ۔عالم کو شیخ کی ضرورت ارشاد فرمایا کہ عالم کو شیخ کی ضرورت ہوتی ہے، ورنہ استغنا کی شان رہتی ہے اور تعلق کے بعد فنائیت پیدا ہوتی ہے اور حقوق کی ادائیگی آسان ہو جاتی ہے۔ ------------------------------