سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
دردِدل پیدا ہوگا۔ جب دل کی حرام خوشیوں کو برباد کر لوگے،تو اللہ تعالیٰ ایسے دل کو آباد کرتا ہے جو دل کی ناجائز بات نہ مانے اور اللہتعالیٰ کی بات مان لے، خدا کے قانون کو نہ توڑےاور اپنا دل توڑ لے، تو ٹوٹے ہوئے دل کو اللہ تعالیٰ اپنا گھر بنالیتے ہیں اور اس کے قلب میں قرب کی وہ تجلی عطا فرماتا ہے جو حاصلِ خانقاہ ہے ؎ میکدے میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلی دلِ تباہ میں ہے کیوں کہ اس کے دل میں اللہ تعالیٰ اپنی تجلیاتِ خاصہ کے ساتھ متجلی ہوتا ہے، اس لیے اس دلِ شکستہ میں ایسا نشہ ہوتا ہے جو سلاطینِ عالم نے خواب میں بھی نہیں دیکھا۔ میر میرے دلِ شکستہ میں جام و مینا کی ہے فراوانی ہزار خونِ تمنا ہزارہا غم سے دلِ تباہ میں فرماں روائے عالم ہے یہ شعر بھی میر ہی کے ہیں، پھر فرمایا کہ ؎ دوستو دردِ دل کی مسجد میں درد دل کا امام ہوتا ہےعشقِ الٰہی کی آگ حضرت شیخ دامت برکاتہم کو اللہ تعالیٰ نے نو عمری ہی سے عشقِ الٰہی کی آگ عطا فرمائی تھی،چناں چہ بالغ ہوتے ہی جو حضرت کا پہلا شعر ہوا وہ اس آتشِ عشق پر دلالت کرتا ہے ؎ دردِ فرقت سے میرا دل اس قدر بے تاب ہے جیسے تپتی ریت پر اک ماہی بے آب ہے