سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
ارشاد فرمایا ہے وَبِالۡاَسۡحَارِہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ؎ کہ صبح تڑکے وہ استغفار کرتے ہیں۔ یہ صحابہ کی ادا تھی کہ رات کی کو تاہیوں کی تلافی استغفار سے کرتے تھےاور رات بھر عبادت کرکے پھر بھی کہتے تھے کہ ہم سے حق ادا نہیں ہوا۔ اور رات بھر عبادت کرنے کا پتا اس آیت سے چلتا ہے قَلِیۡلًا مِّنَ الَّیۡلِ مَا یَہۡجَعُوۡنَ؎ کہ وہ بہت کم رات کو سوتے ہیں۔لیکن اس وقت قویٰ مضبوط تھے،اس لیے بڑوں کی نقل بڑوں کے مشورے سے کریں۔ یہ خبر ان کی اس ادا کے محبوب ہونے کی دی ہے۔ حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ تہجد کا الگ حکم ہے اور استغفار کا حکم الگ ہے، لہٰذا اگر تہجد پڑھے تو استغفار بھی کرے ،ورنہ سحری کے وقت بلا وضو ہی لیٹے لیٹے تین دفعہ استغفار کرلیا کرے، تو صحابہ کی محبوب رجسٹرڈادا میں آپ کی ادائیں بھی شامل ہوجائیں گی۔رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُالرّٰحِمِیْنَ کا وظیفہ ا س آیت میں اللہ تعالیٰ نے معافی مانگنے کا طریقہ بتایا ہےاور اس میں سب سے پیارے نے سب سے پیارے کو سب سے پیارا وظیفہ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت ازلی وابدی ہے،جب کہ ماں باپ کی رحمت نہ ازلی ہے نہ ابدی ہے،اس وظیفہ کو کبھی فراموش نہ کرنا، یہ وظیفہ تم کو جنت میں لے جائے گا۔اللہ تعالیٰ کی یاد کا نشہ ارشاد فرمایاکہاللہ کی ذات اور یا د ازلیت اور ابدیت کا نشہ رکھتی ہے ؎ تیرے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح وبیاں رکھ دی زبانِ بے نگاہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی اس لیے اللہ تعالیٰ کی یاد میں جو مست رہتے ہیں وہ دونوں جہاں سے مستغنی ہوجاتے ہیں۔وہ جنت کو بھی اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر اور عاشقوں کا محل سمجھ کر مانگتے ہیں اور دنیا تو ہے ہی ------------------------------