سفر نامہ ڈھاکہ و رنگون |
ہم نوٹ : |
|
مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک چور کا قصہ بیان فرمایا ہے کہ وہ کسی گھر میں گھس گیا،صاحبِ خانہ کو پتا چل گیا،رات کا وقت تھا اورسخت اندھیرا تھا، وہ مالک چقماق سے آگ جلاتا تھا تو وہ چور اس پراُنگلی رکھ دیتا تھا تو وہ بجھ جاتی تھی،کئی مرتبہ ایسے کیا تو وہ عاجز آگیا ،اس نے چقماق پھینک دیا اور چور تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مال لے اڑا۔ اسی طرح نفس وشیطان عبادت کے نور کو بجھادیتے ہیں اور پھر یہ انسان باوجود عبادت کے گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے، لہٰذا اگر تقویٰ نہ ہوگا تو عبادت کا نور نہ بچے گا اور بغیر تقویٰ کے ولایت نہ ملے گی۔پھر اہلِ علم کو مخاطب کرکے فرمایا کہ جب تم میں تقویٰ کی اسٹیم ہوگی، تو پھر منبر پر تمہاری زبان سے دردِ دل،آہوں اور اشکوں کے ساتھ شرحِ محبت بیان ہوگی ؎ کس قدر دردِ دل تھا میرے بیان کے ساتھ گویا کہ میرا دل بھی تھا میری زبان کے ساتھمجالس بروزِ ہفتہ،11؍نومبر2000ء حقوق اللہ اور حقوق العباد ارشاد فرمایا کہ دو حق ہیں: ایک اللہ کا حق ہے اور دوسرا بندوں کا۔ پھر دونوں کے بارےمیں آخرت میں سوال ہوگا۔ علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری شرح البخاری میں ایک دعا نقل فرمائی ہے،جس میں دونوں حقوق کے معاف کرانے کا مضمون ہے، لیکن یہ اس کے لیے ہے جو زندگی میں حقوق ادا کرنے کی کوشش کرتا رہے، یہ مطلب نہیں کہ پیسہ کھاکر ڈکار نہ لیں۔دعا یہ ہےاَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَنَاذُنُوْبَنَا وَتَکَفَّلْ بِرِضٰی خُصُوْمِنَا۔ ترجمہ:اے اللہ! ہمارے گناہوں کو معاف فرمااور ہم پر دعویٰ کرنے والوں کو راضی کرنے کا ذمہ دار بن جا۔ علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اِنَّ اللہَ اِذَا رَضِیَ عَنْ عَبْدِہٖ وَقَبِلَ تَوْبَتَہٗ اَرْضٰی عَنْہُ خُصُوْمَہٗ؎ جب اللہ کسی بندے سے راضی ------------------------------